سعودی عرب نے عمران خان کے رویے پر شدید احتجاج کیا: جاوید چوہدری


ممتاز کالم نگار جاوید چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی پروٹوکول سے عدم واقفیت کے سبب پیدا ہونے والے مسائل پر پروٹوکول اور وزیراعظم کے سٹاف کے افراد کہتے ہیں کہ وزیراعظم کچھ سنتے ہی نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ پروٹوکول کو مجھ سے زیادہ کون جانتا ہے۔

جاوید چوہدری نے بتایا کہ سعودی عرب نے شاہ سلمان سے ملاقات میں انگلی بلند کر کے بلند آواز میں گفتگو کی اور پھر شاہ سلمان کا جواب سنے بغیر باہر نکلے گئے تو سعودی حکومت نے ان کے اس رویے پر شدید احتجاج کیا تھا۔

اسی طرح بشکیک میں بھی آٹھ سربراہان مملکت کھڑے تھے اور عمران خان سیدھے جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے تھے۔ یہ سفارتی آداب کی سیدھی سادی خلاف ورزی تھی۔ جاوید چوہدری کے سورس نے پروٹوکول اور وزیراعظم کے اسٹاف سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔

“انھوں نے مایوس لہجے میں جواب دیا تھا یہ سنیں گے تو ہم انھیں بتائیں گے، ہم اگر انھیں بھارت کے بارے میں بتانا شروع کریں تو یہ کہتے ہیں میں جب انڈیا میں میچ کھیلنے جاتا تھا تو اسٹیڈیم میں لاکھ لاکھ تماشائی بیٹھے ہوتے تھے، یہ صبح میرے خلاف ہوٹنگ کرتے تھے لیکن شام کو پورا اسٹیڈیم میرے لیے تالیاں بجا رہا ہوتا تھا، انڈیا کو مجھ سے زیادہ کون جانتا ہے اور ہم اگر انھیں پروٹوکول کے بارے میں بتانے لگیں تو یہ برطانیہ کے شاہی خاندان، لیڈی ڈیانا اور اپنی سابق ساس کی مثالیں دینا شروع کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں، پروٹوکول کو مجھ سے زیادہ کون جانتا ہے۔ یہ کیوں کہ سب کچھ جانتے ہیں لہٰذا ہم نے انھیں بتانا چھوڑ دیا ہے“۔

جاوید چوہدری کے سورس نے مزید کہا کہ ” عمران خان نے اگر اس بار پروٹوکول اور اسٹاف کی بات مان لی، یہ اگر ٹرمپ کے ساتھ آدھا ہاتھ ملا کر بیٹھ نہ گئے تو یہ کلک کر جائیں گے، بات چل نکلے گی، دوسرایہ اگر زبانی گل فشانی کے بجائے پیپر پڑھ لیں گے تو بھی پاکستان اور امریکا کے تعلقات بچ جائیں گے ورنہ دوسری صورت میں ان کی زبان لڑکھڑانے کی دیر ہے اور ہم گئے۔ میں وہ بے وقوف تلاش کررہا ہوں جس نے انھیں یہ بتا یا تھا آپ اگر براہ راست بولیں گے تو آپ مہاتیر محمد یا مینڈیلا بن جائیں گے۔ “

“ریاست اگر اس بار انھیں رٹا لگوانے یا کاغذ پڑھانے میں کام یاب ہو گئی تو کام یابی کا سو فیصد چانس ہے ورنہ دوسری صورت میں ہم امریکا سے بھی بے عزتی کرا کر واپس آئیں گے اور ہمیں فردوس عاشق اعوان بتائیں گی یہ دورہ کتنا کام یاب رہا“