مائیکرو سافٹ نے اپنی دو نئی فولڈنگ ڈیوائسز کی رونمائی کی ہے جن میں دو ٹچ سکرینز والے سمارٹ فون اور ٹیبلٹ شامل ہیں۔ کمپنی کے مطابق ان سے موبائل کمپیوٹنگ کی ایک نئی قسم متعارف ہو جائے گی۔
لیکن اپنی حریف کمپنیوں کے برعکس مائیکرو سافٹ نے لچکدار سکرین کی ٹیکنالوجی متعارف نہیں کروائی اور نہ ہی اپنی سمارٹ ڈیوائسز میں جدید ترین کیمرے دیے ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے چیف پراڈکٹ ڈیزائنر پانوس پانے نے بی بی سی کو ان ڈیوائسز کے بارے میں بتایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
’ہم چاہتے ہیں کہ لوگ دیکھیں کہ ہم پراڈکٹس کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔ انھیں ایک سال کے عرصے میں متعارف کروا دیا جائے گا۔‘
’ہم نے بہت جلد سرفیس ڈیوائس کا نمونہ پیش کیا ہے۔ ہم جلد ڈیولپر یونٹس کو اس کام پر لگا دیں گے۔‘
سمارٹ فون کی صنعت کے ایک ماہر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس میں کوئی حیرانی نہیں کہ مائیکرو سافٹ نے جدید لچکدار فولڈنگ سکرین بنانے کی کوشش نہیں کی حالانکہ اس ٹیکنالوجی کی ڈیوائسز پہلے سے مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں۔
ادارے ’سی ایس ایس ان سائٹ‘ سے منسلک بین ووڈ نے بتایا ’ابتدا میں سام سنگ کو گلیکسی فولڈ اور لچکدار ڈسپلے کی نزاکت کی وجہ سے وسیع مسائل پیش آئے۔ اس لیے ڈیوائس بنانے والے دیگر ڈیزائنز پر تجربات کر رہے ہیں۔‘
مائیکرو سافٹ بدھ کو اپنے سرفیس لیپ ٹاپ میں کچھ اپ ڈیڈس کا اعلان بھی کرے گا جو رواں سال متعارف کرائی جائیں گی جبکہ پری آرڈرز کا آغاز بھی ہو جائے گا۔
ایک کی جگہ دو سکرینز
مائیکرو سافٹ کے نئے ٹیبلٹ سرفیس نیو میں دو سکرینز ہیں جو کھل کر 13 اینچ کی ہو جاتی ہیں۔ یہ درمیان سے فولڈ ہو سکتا ہے اور اس میں ونڈوز 10 ایکس ہے۔ اس کے آپریٹنگ سسٹم میں ایسی صلاحیت ہے کہ یہ دو سکرین والے ٹیبلٹ میں چل سکتا ہے۔
دوسری طرف سرفیس ڈیو ایک 3۔8 اینچ کا سمارٹ فون ہے جو گوگل کے موبائل آپریٹنگ سسٹم پر چلتا ہے۔ اسے بھی درمیان سے فولڈ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی سکرین مڑتی نہیں بلکہ محض فولڈ ہوتی ہے۔
مائیکرو سافٹ نے اس بارے میں ابھی یہ نہیں بتایا کہ ان ڈیوائسز کی قیمت کیا ہو گی۔ پانوس پانے نے یہ بھی بتانا ٹھیک نہ سمجھا کہ آیا ان کے انجینئر لچکدار سکرین والا فون بنانا چاہتے تھے۔ ان کے مطابق کمپنی کی ترجیح ایسا ڈیزائن تھا جو درمیان سے دونوں طرف مڑ سکے، یعنی فولڈنگ ٹیکنالوجی۔
پانوس پانے نے بی سی سی کو بتایا ’اس سے کم بوجھ پڑتا ہے۔ میں ایک طرف انٹرنیٹ کھول سکتا ہوں اور دوسری طرف اپنی ای میل دیکھ سکتا ہوں۔ یا ایک طرف کیلنڈر اور دوسری طرف ای میل۔‘
تجزیہ کار جیف بلیبر کہتے ہیں کہ یہ معلوم کرنے میں کچھ وقت لگے گا آیا لوگ ایسی ڈیوائس پسند کریں گے۔
ان کا کہنا تھا ’سرفیس نیو اور ڈیو سے مائیکرو سافٹ نئی قسم کے فون بنانے میں ایک بڑا قدم لے رہا ہے۔‘
’ڈیو ایک نیا سمارٹ فون ہے جسے تکنیکی حمایت حاصل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ یہ مائیکرو سافٹ کے لیے نئے سفر کا آغاز ہے تو توقعات اس کے مطابق ہونی چاہییں۔‘
وینچر کیپٹلسٹ فرم اینڈریسین ہارووٹز سے تعلق رکھنے والے بینیڈک ایوانز مزید گریزاں تھے۔
انھوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ’ہر سال کوئی ایک ایسا فون ضرور بناتا ہے جو دراصل دو فون ہیں اور درمیان سے جڑے ہوئے ہیں۔‘
’مسئلہ یہ ہے کہ اس سے ایک فون دو جتنا بڑا اور بھاری بن جاتا ہے۔ کوئی بھی تکنیکی ماہر اس کی حمایت کرنا نہیں چاہے گا کیونکہ یہ صرف چند لوگوں کے پاس ہو گا۔‘
’اور اب یہ مائیکرو سافٹ کے پاس بھی ہے۔‘
کتابچے جیسا ٹیبلٹ
سرفیس نیو کو ایک عام لیپ ٹاپ کی طرح رکھا جا سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ایک کی بورڈ لگانا ضروری ہو گا۔ اس طرح نچلی سکرین کا کچھ حصہ کی بورڈ کے اضافی فیچر دیتا ہے۔ یہ ایپل کی ’ٹچ بار‘ جیسا ہے لیکن اس سے کچھ بڑا ہے۔
سرفیس ڈیو کو سام سنگ کے گلیکسی فولڈ کا حریف سمجھا جا سکتا ہے لیکن مائیکرو سافٹ کے مقابلے میں سام سنگ نے ایسی لچکدار سکرین بنائی ہے جس میں شیشے کی جگہ پلاسٹک استعمال ہوا ہے۔ تاہم سام سنگ کی ڈیوائس کو مسائل کی وجہ سے م موخر کر دیا گیا تھا۔ کچھ تبدیلیوں کے باوجود کمپنی نے اپنے صارفین سے کہا ہے کہ 2000 ڈالر کی یہ ڈیوائس استعمال کرتے ہوئے ’آرام سے ٹچ‘ کریں۔
سام سنگ کے فون کی خصوصیات میں چھ کیمرے ہیں، جن میں ٹیلی فوٹو اور وائڈ اینگل لینز شامل ہیں۔ دوسری طرف سرفیس نیو اور ڈیو میں صرف ایک فرنٹ کیمرہ ہے۔ مائیکرو سافٹ نے ابھی دیگر خصوصیات نہیں بتائیں۔
یہ مائیکر سافٹ کا پہلا ’کتابچے جیسا کمپیوٹر‘ نہیں ہے۔ سنہ 2009 میں ان کی دو سکرین والی ’کوریر‘ نامی ڈیوائس کی معلومات افشا ہوئی تھیں لیکن اسے ایک سال بعد روک دیا گیا تھا۔ ’کوڈیکس‘ کے نام سے ایک دوسرا پراجیکٹ ریسرچ سے آگے نہیں بڑھ پائی تھی۔
اس دوران مائیکر سافٹ نے ہارڈ ویئر میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سنہ 2012 میں سرفیس لائن کے نام سے ان کی نئی سمارٹ ڈیوائسز نے ملا جلا رد عمل وصول کیا تھا لیکن اب یہ کمپنی کے لیے آمدنی کا اچھا ذریعہ بن گیا ہے۔
وائر لیس ہیڈ فون
ایپل اور ایمازون کی طرح مائیکرو سافٹ نے بھی وائر لیس ہیڈ فون متعارف کرائے ہیں، جن کا نام سرفیس ایئر بڈز ہے۔
مائیکرو سافٹ کے کیٹ شوئیک کہتے ہیں کہ ان کی تھری ڈی ٹیم نے ہزاروں شکلوں اور سائزوں کے ہیڈ فون بنائے تاکہ انھیں کان سے نکلنے سے روکا جا سکے جو ان کے مطابق صارفین کی عام شکایت رہتی ہے۔
’ہم نے ہزاروں کانوں پر انھیں آزمایا ہے۔‘
مائیکرو سافٹ نے کہا ہے کہ سرفیس ایئر بڈز کو پہن کر ڈیوائس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے جیسے ایک کان پر ہاتھ رکھ کر پاور پوائنٹ کی سلائیڈ چلائی جا سکتی ہے۔
ان کی قیمت 249 ڈالر ہے اور یہ ایمازون کے ایکو بڈز (130 ڈالر) اور ایپل کے ایئر پوڈز (159-199 ڈالر) سے زیادہ مہنگا ہے۔