ایران کی ملکہ حسن فلپائن میں پناہ کے حصول کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تہران میں ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔
بہارے زارع بہاری جنہوں نے 2018 کے انٹرکونٹیننٹل مقابلہ حسن میں ایران کی نمائندگی کی تھی، اس وقت فلپائن کے امیگریشن بیورو کی زیر حراست ہیں۔ انہیں گذشتہ ہفتے فلپائن کے شہر منیلا کے نینوئے اکینو ایئر پورٹ پر روکا گیا تھا۔
امیگریشن بیورو کا کہنا ہے کہ انہیں انٹرپول کے ایک نوٹس کی وجہ سے فلپائن میں داخلے سے روکا گیا۔
یہ نوٹس ایک ایرانی شہری کی جانب سے ان کے خلاف حملے اور بیٹری سے متعلق کیس دائر کرنے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ تاہم بہاری نے ایسی کسی بھی غلط اور غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کیس جعلی ہے۔ ان کے مطابق حزب اختلاف کے ایک رہنما کی حمایت کرنے، مقابلہ حسن میں حصہ لے کر روایتی اقدار کی خلاف ورزی کرنے اور خواتین کے حقوق کے لیے بولنے پر ایران انہیں نشانہ بنا رہا ہے۔
جنوری میں منعقدہ مقابلے میں بہاری ایران کے اپوزیشن رہنما اور ایران کی نیشنل کونسل کے بانی رضا پہلوی کی تصویر اٹھائے سٹیج پر جلوہ گر ہوئی تھیں۔
عرب نیوز کو ٹیلیفونک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چونکہ میں نے یہ تصویر مقابلہ حسن میں استعمال کی تھی اس لیے وہ مجھ سے ناراض ہیں۔
اگر یہ (فلپائن) مجھے بے دخل کر دیں گے تو وہ (ایران) مجھے اگر قتل نہ بھی کریں تو کم سے کم 25 سال کے لیے جیل میں قید کر دیں گے۔‘
بہاری نے بتایا کہ انہوں نے فلپائن جانے سے پہلے دبئی میں دو ہفتے کی چھٹیاں گزاریں جہاں انہیں امیگریشن حکام کے ساتھ کسی قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن جب انہیں منیلا کے ایئر پورٹ پر روکا گیا اور بتایا گیا کہ ان کا نام انٹرپول لسٹ میں ہے تو انہیں بہت حیرانی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے وکیل نے فلپائن اور انٹرپول کے تمام ریکارڈز کی جانچ پڑتال کی ہے لیکن ان کے خلاف کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
ملکہ حسن نے ایران اور فلپائن میں جہاں وہ 2014 سے ڈینٹسٹ کی تعلیم حاصل کرتی رہی ہیں، دونوں ممالک میں کسی بھی جرم کے مرتکب ہونے سے انکار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بہاری کو پیر کے روز ایران واپس بھیجا جانا تھا تاہم ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کے ایک عہدیدار مارک بیریٹ کا کہنا ہے کہ ’وہ بیورو حکام کی حراست میں ہی رہیں گی اور انہیں ایران واپس نہیں بھیجا جائے گا کیونکہ انہوں نے پناہ کی درخواست دے دی ہے۔‘