اک مضبوط جوڑ

زندگی کا کتنا حسین لمحہ ہوتا ہے جب آپ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوں،آنکھوں سے آنسو چھلک کر گال بھگو رھے ہوں،تمام الفاظ دم توڑ چکے ہوں جہاں صرف یہی خیال ہو کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ہاں واقعی اللہ دیکھ رہا ہے،سن رہا ہے ان چیخوں کو جو ھمارے سینے میں دفن ہیں،اس تنہائی کو جس سے وحشت ہونے لگتی ہے اور ان بن کہے الفاظ کو جو شائد ہم کبھی نہیں کہ پاتے۔وہ تو اللہ ہے۔ اللہ! کتنا خوبصورت احساس ہے وہ پاس نہ ہو کر بھی قریب ہے۔یہ اک عام انسان کے بس کی بات ہو سکتی ہے کیا؟نہیں،بالکل نہیں۔جو تڑپتے دل کو سکون دے،بہتے آنسو کو روک لے،گرتے ہاتھوں کو تھام لے، کیسے ممکن ہے کہ اذیت اور تنہائ کی گہرائیوں میں ٹوٹے انسان کو جوڑے نہیں،وہ تو رب ہے،رب تو ٹوٹے دلوں میں بستا ہے۔یہ ناداں انسان ہے رب کی رحمت سے مایوس ہو کر منہ پھیر لیتا ہے ،راستہ بدل لیتا ہے مگر یہ بھی اس کی عنایت ہے جسے چاہے اپنی طرف موڑ دے جسے چاہے رد کر دے۔ ہمارا رب بہت مہربان ہے انسان اگر اس کا در نا بھی کھٹکھٹائے تو بھی وہ رد نہیں کرتا۔
انسان کئ بار بھٹکنے کے بعد،ٹھکرائے جانے کے بعد اللہ کی تلاش میں نکلتا ہے،سوچتا ہے وہ کہاں ہے؟کیوں ہے؟ نظر کیوں نہیں آتا؟کبھی لگتا ہے کہ بہت قریب ہے اتنا کہ ذات میں سمٹی روح،شہ رگ سے قریب ہونے کا احساس جنجھوڑنے لگتا ہے مگر دوسرے ہی لمہے اتنا دور محسوس ہوتا کہ دیکھنا چاہو،سوچنا چاہو تو دماغ جواب دے جائے انسان کی فطرت ہے دیکھنے پہ یقین رکھتا ہے۔اور جب اپنے رب کی بارگاہ میں التجائے دعا کرتا ہے تو دعا کی فوری قبولیت کی امید رکھتا ہے جب دن گزرنے کے ساتھ اسے اسکی دعا پوری ہوتے دکھائی نہیں دیتی تو وہ شکوے کرنے لگتا ہے اسے لگتا ہے کہ کوئی نہیں سن رہا ،اسکا ایمان کمزور ہونے لگتا ہے وہ نادان جانتا نہیں کہ اللہ کی رحمت کو پانے کے لیئے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا پڑتا ،وہ کائنات کا مالک ہے وہ تو اپنے بندے سے بہت پیار کرتا ہے.وہ کبھی اپنے بندے کو اکیلا نہیں چھوڑتا ہم اسکی دی ہوئی رحمتوں سے مستفید بھی ہوتے ہیں اور شکر بھی نہیں کرتے پھر بھی وہ عطا کرنا بند نہیں کرتا۔
کیا ہمیں اپنے اللہ سے پیار نہیں ہے؟جو ہمارے گناہوں کی پردہ پوشی کرتا ہے،ہمیں رزق دیتا ہے،اور ہمارا اپنی طرف لوٹنے کا انتظار کرتا ہے جیسے اللہ قرآن میں فرماتا ہے ،
اے میرے بندے تومجھے چھوڑ کے کہاں جا رہا ہے؟میں تجھ سے پیار کرتا ہوں تو بھی تو مجھ سے پیار کر۔
وہ ایک توبہ کرنے سے ہمارے خطاوں کو معاف فرما دیتا ہے ھم کیوں اس سے دور ہیں؟ ہم کیوں اس دنیا کی رنگینیوں میں بھٹک کے رہ گئے ہیں؟کیوں اس دنیا کے بے وفا رشتوں کے پیچھے بھاگ کے وفاوں والے اللہ کو بھول گئے ہیں؟کیوں ھماری آنکھوں پہ پٹی بندھی ہے ہمارے دلوں پہ مہر لگی ہے؟کہ اس ذات کی قدرت کے نشان دیکھنے سے محروم ہیں۔ یہ زندگی اک دن ختم ہو جانے والی ہے اور موت بتا کر نہیں آتی،سنبھلنے کا وقت نہیں دیتی،تو ہم سب کو اللہ سے تعلق مضبوط کرنا چاہیے تاکہ ہم یوم آخرت اللہ کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔اس ذات سے عشق کرنا چاہیے جو بدلے میں کچھ نہیں مانگتی۔اللہ ہم سب کو ہدایت دے (آمین)
قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔