ٹھرو۔ اس گلاس میں پانی مت پیئو۔
کیوں کیا ہوا۔ بس اس کو رکھو تم اس میں پیئو۔ پانی پی لو تو بتاتی ہوں۔
تم تو ابھی نئی آئی ہو ۔تمہیں نہیں پتہ ہوگا۔ وہ جو سامنے بلکل کونے میں اکیلی لڑکی بیٹھی ہے نہ۔
اشارہ نہ کریں ہاتھ نیچے کریں وہ آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ارے دیکھے گی تو کیا کرے گی مجھے۔
سن لو! وہ لڑکی نہیں ڈائن ہے۔
کیوں۔ ایسا کیا ہے۔ دیکھنے میں تو ٹھیک ہی ہے۔
خاک ٹھیک ہے۔ تم نے ناخن دیکھے ہیں اس کے۔ اتنے بڑے نظر نہیں آئےتمہیں کلاس میں۔آج کل تو یہ پھر بھی صاف ہیں، جب سے کلاس ٹیچرس نے اس کو ڈاٹنا شروع کیا، کہ اگر وہ کاٹ نہیں سکتی تو کم سے کم ان کو صاف تو رکھے۔
اسی کی وجہ سے ہماری پوری کلاس بدنام ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی بیٹھتا نہیں۔ مجھے تو سوچ کر الٹی آتی ہے کہ وہ ان ناخنوں کے ساتھ کھانا کھانا، کھانا پکانا، صفائی کرنا، واش روم جانا۔
یخ۔۔۔۔ ڈسگسٹنگ۔ سوری۔ اس کے بارے میں سوچوں تو بھی پتہ نہیں کیا ہوتا ہے۔ وہ گلاس بھی اسی کا تھا جس میں تم پانی پی رہی تھی۔ اس نے ایک دفعہ اس میں پانی پیا تھا۔ اس کے بعد اب اس میں کوئی بھی نہیں پیتا۔
تمہارے لیے بھی مفت کا مشورہ ہے کہ تم اس لڑکی سے دور ہی رہنا۔
وہ اس ناخنوں والی لڑکی کو پھر بھی دیکھتی رہی تھی۔کالج میں اس کو آئے ایک ماہ گزر گیا تھا۔ کلاس کے علاوہ جب سب لڑکیوں کی ساتھ ساتھ بریک ہوتی تو وہ ہر روز اس ناخنوں والی لڑکی کی طرف تکتی رہتی ۔یہ بھی زیادہ کسی کے ساتھ نہ بات کرتی اور نہ ہی کھڑی ہو کر اوروں کے ساتھ اس لڑکی کا کبھی مذاق اڑاتی۔ اب ناخنوں والی لڑکی بھی اس بات سے آگاہ ہو چکی تھی کہ اس کو کوئی اوروں سے الگ نگاہوں کے ساتھ تکتا ہے۔
ایک دن جب ناخنوں والی لڑکی واٹر کولر کے ساتھ کھڑی ہوکر پانی پی رہی تھی تو وہ بھی اُس کے ساتھ آکرکھڑی ہوگئی۔ جب اس نے پانی پیکر گلاس واپس رکھا تو اس نے جھٹ سے وہ گلاس اٹھا کر اس میں پانی پی لیا۔ اور کسی نے تو نہیں دیکھا پر ناخنوں والی لڑکی کو دیکھ کر جھٹکا لگا۔
پھر کچھ ہی دن بعد بریک میں وہ ناخنوں والی لڑکی کے پاس بیٹھنے چلی ہی گئی اور اس سے باتیں کرنا شروع کردیں۔ وہ ایسے ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل گئیں کہ جیسے برسوں کی ان کے بیچ میں جان پہچان ہو۔ اب توکالج کی سب لڑکیاں ان کو دیکھ کر منہ موڑنے لگیں تھی ۔وہ دونوں ایک دوسرے سے پوری پوری بریک میں بیٹھ کر آہستہ آہستہ سے باتیں کرتیں۔اور کسی اور کی طرف تکتی بھی نہیں۔
اب کچھ ہی دن ہوئے تھے ان کی دوستی کو۔کہ ناخنوں والی لڑکی کی دوست نے کالج آنا بند کردیا۔ وہ پھر سے اپنا وقت اکیلے میں گزارتی۔ اور پھر سے سب لڑکیوں کی باتیں سنتی اور جواب نہیں دیتی۔
ایک ہفتے کے بعد پیر کے روز کالج کھلتے ہی سب لڑکیوں کے بیچ میں بات ہوا کی طرح پھیل گئی۔ سب لڑکیاں آپس میں سرگوشیاں کرتی ۔ ناخنوں والی لڑکی تجسس سے سننے کی کوشش کرتی پر پوچھ نہ پاتی۔ آ خرکار کلاس کا وقت ہوا، اور ٹیچر کلاس میں داخل ہوئی اس کا منہ نیچے تھا۔ جب اس نے منہ اٹھایا تو وہ لال نظر آ رہا تھا۔ سب لڑکیاں خاموش ہوگئیں اور ٹیچر کی طرف دیکھنے لگی۔ ٹیچر ہچکچاہٹ سے کچھ بولیں کہ آپ کو تو پتہ ہی ہوگا کہ آپ کی کلاس فیلو نازش اجتماعی زیادتی کا شکار ہو گئی ہے۔ اور وہ ہسپتال میں پل پل کی زندگی کی محتاج ہے۔ ہماری آپ سے التجا ہے کہ آپ سب اس کے حق میں دعا کریں کہ اللہ اس کو نئی زندگی دے۔اور اپنے والدین کو کہیں کہ وہ آپ لوگوں کو یہاں سے لینے آ جایا کریں۔
ایسا کہہ کر ٹیچر چپ ہو گئی۔
پوری کلاس میں ہلکی ہلکی رونے کی آوازیں آنا شروع ہوگئی۔
ناخنوں والی لڑکی سن کر ایک گہری سوچ میں ڈوب گئی۔ اور کچھ وقت چپ رہ کر وہ کچھ بولی جس کو سن کر سب لڑکیاں رونے سے چپ چاپ ہوگئیں اور وہ بھی اسی سوچ کی گہرائی میں ڈوب گئیں جس سے ناخنوں والی لڑکی نے نکل کر یہ الفاظ کہے تھے۔
“میں نے تواُس کو کہا تھا کہ اپنے ناخن بڑھائو!!!”