مجھے ان کی باتیں سن کر اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔
۔ ۔
بہت سی لڑکیوں اور عورتوں کو کوئی جنسی تعلیم نہیں دی جاتی۔ انہیں کونڈومز اور مانع حمل ادویہ کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ وہ یہ بھی نہیں جانتیں کہ ہر ماہ صرف چند دن ایسے ہوتے ہیں جن میں وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔
کئی عورتوں نے مجھے بتایا کہ وہ شرمیلی ہیں اور انہیں اپنے گھر میں کوئی تخلیہ نہیں ملتا۔ دل میں ان کی خواہش ہے کہ ان کا شوہر انہیں سسرال سے کہیں دور ہوٹلنگ کرائے لیکن شوہر سے کہتے ہوئے شرماتی ہیں۔
مشرقی عورتوں کے مقابلے میں مغربی عورتیں اپنے جسم اور جنس کے رازوں سے زیادہ واقف ہیں۔ وہ رومانس اور محبت سے زیادہ محظوظ ہوتی ہیں اور مباشرت میں زیادہ فعال کردار ادا کرتی ہیں۔
میں نے مغربی عورتوں سے محبت کا راز پوچھا توکہنے لگیں۔ میٹھے بول میں جادو ہے۔ نجانے کتنی بیویوں نے مجھے بتایا کہ جب ہمارا شوہر سارا دن خلوص، پیار اور محبت سے مخاطب ہوتا ہے تو شام کو اس کا جسم مخمل بن جاتاہے اور جی چاہتا ہے کہ اسے گلے لگائیں لیکن جس دن وہ ہمیں ذلیل و خوار کرتا ہے، بے عزتی اور بے توقیری کرتا ہے اس شام اس کے جسم کیکٹس کا پودا بن جاتا ہے جسے چھونے سے جسم اور دل دونوں زخمی ہو جاتے ہیں۔ مباشرت کرنا تو کیا اس کا چہرہ دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مغربی عورتوں کا محبت اور مباشرت سے محظوظ ہونا پچھلی چند دہائیں کی عورتوں کی آزادی کی تحریک اور جنسی انقلاب کا مرہونِ منت ہے۔ مغرب میں آج بھی بہت سی بزرگ خواتین ایسی ہیں جو مشرقی خواتین کی طرح یا تو جنس کو گناہ سمجھتی ہیں یا اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں۔
ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ وہ مباشرت صرف تاریکی میں کرتی ہیں۔ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کا شوہر ان کا ننگا جسم دیکھے۔ انہوں نے بھی اپنے شوہر کو کبھی عریاں نہیں دیکھا۔
بعض نے بتایا کہ وہ چاہتے ہوئے بھی نہیں جانتیں کہ اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت کیسے دیں۔ وہ بھی سراپا انتظار بنی رہتی ہیں۔ بعض دعوت دیتی ہیں لیکن ان کے شوہر کو ان کے اشارے سمجھ نہیں آتے۔
اس کی ایک مثال میری بزرگ مریضہ نینسی (فرضی نام) ہیں۔ وہ ایک زمانے میں ڈیپریشن کی مریضہ تھیں لیکن ادویہ اور تھیریپی سے صحتیاب ہو گئیں۔ وہ ہر ماہ اپنا چیک اپ کروانے آتی تھیں اور ان کے انٹرویو کے دوران ان کا شوہر ویٹنگ روم میں انتظار کرتا تھا۔
ایک دن ان کا شوہر مجھ سے تنہائی میں ملا اور کہنے لگا نینسی آپ کی بہت عزت کرتی ہیں کیا آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ میرے ساتھ ہم بستری کیوں نہیں کرتیں؟
سٹین مسکرائے پھر سر پیٹا اور کہنے لگے۔ ’اگر ایسا ہی ہے تو میں کسی بھی وقت بستر بنانے کے لیے تیار ہوں۔ ‘
اس ملاقات کے بعد نینسی اور سٹین کی خوشیوں میں اضافہ ہوا۔ ان کی زندگی کے GOLDEN YEARS اور سنہری ہو گئے۔ پچھلے مہینے سٹین نے میرا شکریہ ادا کیا کہ ان کی بیوی کے ساتھ میری ایک میٹنگ کے بعد سٹین کی رومانوی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آئی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برسوں کی شادی کے بعد آپ اپنے شوہر کو خوش دلی سے دعوتِ مباشرت دیتی ہیں یا شرماتی ہیں یا فرض سمجھ کر نبھاتی ہیں؟