ایک سائنسی تحقیق نے یہ معمہ حل کرنے کی کوشش کی ہے کہ خواتین کی زیادہ تر تعداد سردیوں میں ہی کیوں حاملہ ہوتی ہے؟ ۔امریکا، یورپ اور کچھ ایشیائی ممالک میں زیادہ تر لوگوں کی سالگرہ جولائی سے ستمبر کے درمیان ہوتی ہے، صرف امریکا میں ہی دسمبر میں حاملہ خواتین کی شرح میں 9 فیصد اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اور اب سائنس نے اس حوالے سے دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ہر مخلوق میں پیدائش کا ایک مخصوص موسم ہوتا ہے جبکہ تحقیق کے مطابق انسانوں میں بھی یہ رجحان موجود ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر حمل سرد موسم میں ٹھہرتا ہے تو بچوں کی پیدائش گرم مہینوں میں ہوتی ہے اور اس وقت وسائل زیادہ آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں (امریکا یا یورپ میں اکثر سرد موسم میں برفباری کی وجہ سے نقل و حمل کافی مشکل ہوتی ہے)۔ تاہم سرد مہینوں اور حمل کے درمیان کیا تعلق ہے؟ اس کا جواب تحقیق میں یہ دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ جب درجہ حرارت گر جاتا ہے، دن کا دورانیہ (سورج کی روشنی) کم اور رات کا دورانیہ بڑھ جانا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سرد مہینوں میں مردوں کے اسپرم گرم موسم کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں جبکہ دن کی روشنی کا دورانیہ کم ہونے سے خواتین کا تولیدی نظام بھی زیادہ بہتر ہوجاتا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں موسم اور حمل ٹھہرنے کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ گرمیوں میں اسپرم کا معیار کم ہوجاتا ہے جبکہ خواتین کا نظام بھی مختلف انداز سے کام کرتا ہے۔ ویسے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ تعطیلات کے ایام کے دوران زیادہ خواتین حاملہ ہوتی ہیں (دسبمر میں امریکا اور یورپ میں کرسمس کی وجہ سے کافی تعطیلات ہوتی ہیں)۔ امریکا میں 1994 سے 2014 تک بچوں کی پیدائش کے اعداد و شمار کی مدد سے ایک نقشہ تیار کیا گیا تو معلوم ہوا کہ لوگوں میں سب سے عام سالگرہ کا دن 9 ستمبر تھا جبکہ دوسرے نمبر پر 19 ستمبر تھا۔
ایک اورتحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن بچوں کی پیدائش گرم مہینوں میں ہوتی ہے وہ اوسطاً سال کے اولین 5 مہینوں میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے زیادہ پیدائشی وزن کے مالک ہوتے ہیں، اس کے مقابلے جو خواتین گرم موسم میں حاملہ ہوتی ہیں ان میں جسمانی وزن میں اضافے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان میں کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔