ایران کی واحد خاتون اولمپک مڈلسٹ کیمیا علی زادے کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنا چھوڑ دیا ہے۔ 21 سالہ کیمیا نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ انھوں نے ایران اس لیے چھوڑا ہے کیونکہ وہ ’منافقت، جھوٹ، ناانصافی اور خوش آمد‘ کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھیں۔
انھوں نے خود کو ایران میں ’لاکھوں مظلوم خواتین میں سے ایک‘ قرار دیا۔
کیمیا علی زادے نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس وقت کس ملک میں موجود ہیں تاہم اطلاعات ہیں کہ وہ حال ہی میں ہالینڈ میں تربیت حاصل کر رہی تھیں۔
انھوں نے 2016 میں ریو اولمپکس میں ٹائی کووانڈو میں کانسی کا تمغہ لے کر تاریخ رقم کر دی تھی۔ تاہم سوشل میڈیا پر ان کے پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں حکام نے ان کی کامیابی کو پروپوگنڈا کے لیے استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیے
یاد رہے کہ اس وقت ایران بھر میں مظاہرے دو روز سے جاری ہیں جن کی وجہ ایرانی فوج کی جانب سے یوکرینی مسافر طیارے کو بدھ کے روز ایرانی فضائی حدود میں غلطی سے مار گرائے جانے کا واقعہ ہے۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان سخت کشیدگی جاری ہے جہاں امریکہ نے ایرانی فوج کے اہم کمانڈر قاسم سلیمانی کو بغداد ہوائی اڈے پر نشانہ بنایا اور پھر ایران نے عراق میں ہی امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
’حکام نے مجھے بےعزت کیا‘
کیمیا علی زادے کا کہنا ہے کہ ’میں ایران میں ان لاکھوں مظلوم خواتین میں سے ایک ہوں جنھوں سالوں سے بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔‘
’میں وہ پہنا جو انھو ںنے چاہا، وہ بولا جو انھوں نے حکم کیا۔ ہر وہ جملہ جس کا انھوں نے حکم دیا میں نے دوہرایا۔ ہم میں سے کوئی بھی معنی نہیں رکھتا تھا۔ ہم ان کے لیے صرف آلات تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت ان کی کامیابی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ضرور کرتی تھی مگر حکام پسِ پردہ ان کی بےعزت کرنے کے لیے ایسے جملے بولتے تھے کہ ’کسی عورت کا اپنی ٹانگیں پھیلانا نیک کام نہیں۔‘
کیمیا نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انھیں یورپ میں دعوت دی گئی ہے یا کوئی مفید پیشکش کی گئی ہے تاہم انھوں نے اس بات کو واضح نہیں کیا کہ وہ کس ملک میں ہیں۔
گذشتہ ہفتے جب کیمیا علی زادے کے غائب ہونے کی خبر سامنے آئی تھی تو ایران میں اس پر شدید حیرانگی کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایرانی سیاستدان عبدالکریم حسین زادے نے ’نااہل حکام‘ پر ایران کے ہیومن کیپیٹل یعنی ہنر مند انسانوں کو جانے دینے کا الزام لگایا تھا۔
جمعرات کے روز ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی اسنا نے ایک رپورٹ چلائی تھی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کیمیا علی زادے ہالینڈ بھاگ گئی ہیں۔
ایجنسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ علی زادے 2020 ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کرنا چاہتی ہیں مگر بطور ایک ایرانی نہیں۔