شیث سے رومی بننا اچھا لگا

  
ہر گھر میں دیکھے جانے والا ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ نے شائقین کے دلوں کو موہ لیا ہے۔ اس کا ہر کردار عوام الناس میں مقبول ہے۔ اس ڈرامے میں ایک ایسا کردار بھی ہے جو بہت ہی کیوٹ ہے جسے صرف بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ جی ہاں ہم رومی کی بات کر رہے ہیں۔
رومی کا کردار ادا کرنے والے شیث سجاد گل نے اردونیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے ’میرے پاس تم ہو‘ سے پہلے کسی ڈرامے میں کام نہیں کیا۔
’مجھے اس ڈرامے میں اپنا کردار بہت اچھا لگا اور اب جب لوگ بھی مجھے رومی، رومی بلانے لگے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔‘
’ویسے تو میرا نام شیث ہے لیکن رومی کے نام سے بلائے جانے کی بھی عادت ہوگئی ہے۔‘
شیث نے بتایا کہ رومی کا کردار ان کو اپنے بابا کے رائٹر ہونے کی وجہ سے ملا ہے۔ 
’اس کردار کے لیے میرا آڈیشن تو نہیں ہوا، لیکن ملنے کے لیے آفس میں ضرور بلایا گیا تھا، اس میٹنگ میں کیا باتیں ہوئیں تھیں اب اچھی طرح یاد نہیں ہیں۔‘
شیث کا کہنا تھا کہ انہوں نے سکول کے ساتھ ساتھ ڈرامے کی شوٹنگ کو مینج کیا۔ 
’ایک بجے سکول سے آتا تھا اور دو بجے مجھے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینے آجایا کرتے تھے، پھر رات بارہ بجے تک مسلسل کام کرتا رہتا تھا۔‘
’جب میں نے پہلا سین شوٹ کروانا تھا تو میں بالکل بھی نروس نہیں تھا، مجھے اعتماد تھا کے میں کرلوں گا۔‘

رومی کا کردار ادا کرنے والے شیث سجاد گل نے ’میرے پاس تم ہو‘ سے پہلے کسی ڈرامے میں کام نہیں کیا۔ فوٹو سوشل میڈیا
شیث نے بتایا کہ پہلے سین میں ڈائیلاگ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت پر اعتماد تھے، لیکن کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ڈرامے کا سین پہلی بار میں فائنل نہیں ہو سکا تھا۔
’سیٹ پر سب بہت اچھے تھے لیکن عائزہ آنٹی اور ہمایوں انکل مجھ سے بہت اچھے سے بات کرتے تھےاور میرا بہت خیال رکھتے تھے۔‘
’مجھے ڈائیلاگ یاد کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا تھا، نہ ہی پریکٹس کرنے میں دیر لگتی تھی بس دس منٹ کے اندر ڈائیلاگ یاد کر لیا کرتا تھا۔‘
شیث نے بتایا کہ وہ اپنے ڈائیلاگ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے تھے، نہ ہی اپنے والدین کے ساتھ۔ 
’مجھے ڈائریکٹر ندیم انکل نے منع کر رکھا تھا۔ میں کیا شوٹ کر کے آیا، کیا ڈائیلاگز بولے، فیملی ہو یا فرینڈز کسی کو بھی نہیں بتاتا تھا۔‘
 ’نہ ہی میں کام کے حوالے سے اپنے والد سے ٹپس لیتا تھا۔‘
شیث مستقبل میں اداکاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، بلکہ بڑے ہوکر سائنسدان بننا چاہتے ہیں۔

رومی مستقبل میں سائنسدان بننا چاہتے ہیں۔ فوٹو سوشل میڈیا
’مجھے لوگ پہچاننے لگے ہیں، اچھا تو لگتا ہے لیکن غصہ بھی آتا ہے کیونکہ وہ ایک ایک تصویر کرتے کرتے کتنی تصویریں بنوا لیتے ہیں۔‘
شیث کے ہمراہ ان کے والد ساجی گل بھی انٹرویو میں موجود تھے۔ سجاد گل عرف ساجی جو معروف رائٹر بھی ہیں نے اردو نیوز کو بتایا کہ شیث دوپہر کو جاتا تھا، تو رات گئے واپس آتا تھا۔
’کافی تھکا ہوتا تھا لیکن ہم اس کے سکول کا حرج نہیں ہونے دیتے تھے، روزانہ سکول بھیجتے تھے۔‘
ساجی گل نے بتایا کہ اس ڈرامے سے قبل شیث کمرشلز میں بھی کام کر چکا ہے، اور شہریار منور کی فلم ’سات دن محبت‘ کے ایک گیت میں شیث نے ان کے بچپن کا کردار ادا کیا تھا۔
’لیکن اس کردار کے ڈائیلاگز نہیں تھے۔ شیث کو اب لگنے لگ گیا ہے کہ اداکاری تھکا دینے والا کام ہے، اس لیے یہ زرا چڑچڑا بھی ہونے لگا ہے۔ کہتا ہے مزید کام نہیں کرنا، لیکن وقفے وقفے سے کوئی اچھی چیز ملے گی تو یقیناً کرتا رہے گا۔‘
’شیث کو جب لوگ پہچانتے ہیں تو بطور باپ مجھے بہت اچھا لگتا ہے، فخر محسوس کرتا ہوں۔

رومی کمرشلز میں بھی کام کر چکے ہیں۔ فوٹو سوشل میڈیا
شیث کے والد ساجی گل نے بتایا کہ شیث ہونہار طالب علم ہے اور سکول شروع کرنے سے پہلے بچوں میں زیادہ گھلتا ملتا نہیں تھا۔
’بڑوں کے زیادہ قریب رہتا تھا لیکن سکول جانے کے بعد اب اس نے دوست بنانے شروع کردیے ہیں، بلڈنگ میں بھی چند بچوں کے ساتھ اس کی اچھی دوستی ہے۔‘
’یوٹیوب پر سائنس کی ڈاکومنٹری اور کھلونوں کے ریویوز دیکھتا رہتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ شیت کو ڈب سمیش کرنے میں بھی دلچسپی ہے۔
’شیث کو کمرشلز کی خاصی آفرز بھی آرہی ہیں، چند ایک اس نے کمرشلز کیے بھی ہیں۔‘
’کمرشلز کے لیے اس کو فجر کے وقت لینے آتے اور پھر سارا دن کام جاری رہتا ہے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ شیث کا جب ٹی وی پہ ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ آتا ہے تو یہ شوق سے بیٹھ کر دیکھتا ہے، پھر یوٹیوب پہ بھی دیکھتا رہتا ہے۔
’مجھے شروع میں دیکھ کر ہنسی آتی تھی لیکن ظاہر ہے دیکھ کر خوشی بھی محسوس ہوتی ہے۔‘