تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن اس وقت جرمنی میں موجود ہیں اور وہاں انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے خود کو 20 لڑکیوں اور درجنوں خدام کے ہمراہ قرنطینہ میں رکھ لیا ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق 67 سالہ بادشاہ نے جرمنی کے شہر گارمیخ پرتن کریچن میں واقع ایک فائیو سٹار لگژری ہوٹل پورے کا پورا بک کروایا ہے جہاں وہ اپنے لاﺅ لشکر اور 20 داشتاﺅں کے ساتھ قرنطینہ میں ہیں۔ بادشاہ کی چار بیویاں بھی ہیں، تاہم ان کے متعلق معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ بھی قرنطینہ میں ان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہر میں باقی ہوٹلز کورونا وائرس کے باعث بند کر دیئے گئے ہیں لیکن اس ایک ہوٹل کو لاک ڈاﺅن سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے کیونکہ اس میں مقیم لوگوں کا تعلق ایک ہی گروپ سے ہے۔ بادشاہ چھٹیاں منانے کے لیے کچھ عرصے سے جرمنی میں مقیم ہیں اور ان کے ساتھ سینکڑوں لوگ موجود تھے تاہم ان میں سے 119 افراد کو کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر واپس تھائی لینڈ بھیج دیا گیا ہے اور باقی اس ہوٹل میں قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔
تھائی لینڈ میں پہلے ہی بادشاہ کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کورونا وائرس سے لڑ رہا ہے اور اس کا بادشاہ بیرون ملک چھٹیاں منا رہا ہے جس پر تھائی عوام شدید غصے میں ہیں۔ پورا ہوٹل بک کروا کر قرنطینہ میں جانے کی خبر پر تھائی عوام مزید مشتعل ہو گئے ہیں اور انٹرنیٹ پر بادشاہت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تھائی لینڈ میں بادشاہ اور بادشاہت کے خلاف بولنے کے خلاف سخت قوانین ہیں، جن کی خلاف ورزی پر 15سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس کے باوجود اب لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور سوشل میڈیا پر ’ہمیں بادشاہ کی ضرورت ہی کیا ہے‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر جا رہا ہے اور ہزاروں لوگ اس ٹرینڈ میں پوسٹس کر رہے ہیں۔