ملا کا خدا بہت چھوٹا ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر عذاب نازل کرتا ہے۔ پوری انسانیت کے خلاف غیر منصفانہ فیصلے کرتاہے۔ میں نہیں مانتی ایسے خدا کو۔
میرا رب وہ ہے جو عدل و انصاف کا سر چشمہ ہے۔ جو ایک کے جرم کی سزا دوسرے کو نہیں دیتا۔ جو انصاف کرنے میں رتی برابر فرق نہیں ڈالتا۔ جو سزا دینے میں رتی برابر کمی یا بیشی نہیں کرتا۔ جس کا ”کن“ جب ”فیکون“ کی سند حاصل کرتا ہے تو عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ جود و کرم بھی اش اش کر اٹھتے ہیں۔
ملا کا خدا وہ ہے جو اپنے بندوں کو تو کہتا کہ مذہب کی بنیاد پر محبتیں اور نفرتیں کرو، اور جو تمہارے مذہب کا نہیں ہے اس سے قطع تعلق ہو جاؤ اور اس کو انسان ہونے کا حق بھی نہ دو اور تمہارے انصاف پر تمہاری مذہبی وابستگی غالب ہو جبکہ خود وہ ہر مذہب کے بندوں کے ساتھ ایک جیسا رہتا ہے۔
میرا رب وہ ہے جو نعمتوں کی تقسیم اور نظام عالم کے اختیارات سونپتے وقت نہ مذہب دیکھتا ہے نہ رنگ نہ نسل۔
میرا خدا وہ ہے جو بلا تفریق اس کو بھی رزق دیتا ہے جو اس کو مانتا ہے اور اس کو بھی جو اس کو نہیں مانتا۔ وہ جو نعمتوں کی تقسیم میں مذہب نہیں لاتا، کفر و ایمان نہیں لاتا، وہ جو چند طاقتوروں کے غیر منصفانہ فیصلوں کی سزا پوری انسانیت کو نہیں دیتا۔ وہ جس کو چند لوگوں کو نصیحت دینے اور راہ راست پر لانے کے لیے پوری انسانیت کو عذاب اور تکلیف میں مبتلا کرنے کی کوئی حاجت نہیں ہے۔
میرے خدا نے کچھ فیصلے حشر پر اٹھا رکھے ہیں کہ جب وہ بساط عالم لپیٹ دے گا اور وہ اس پر قادر ہے۔
ملا کا خدا بہت چھوٹا ہے جو انسانوں پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے کبھی روٹی کے ٹکڑے پر نمودار ہوتا ہے تو کبھی کسی آلو بینگن پر۔
میرا خدا وہ ہے جو نہ صرف میری نظر، میرے حواس اور میرے علم کی حد میں موجود کائنات کا مالک و خالق ہے بلکہ اس کی بادشاہی و ربوبیت اس عالم و کیفیت پر بھی ہے جو میری عقل و شعور کی حدوں سے ماورا ہے، جس کے وجود کی گواہی کائنات کا ذرا ذرا دیتا ہے مگر ہم میں عقل و شعور نہیں کہ سمجھ سکیں۔
میرا خدا وہ ہے جو حکم دیتا ہے کہ اس کائنات کا چپہ چپہ گھوم کر دیکھو اور تم اس کی کاریگری میں ایک رائی برابر نقص نہ پاؤ گے اور کائنات کے ہر ذرے میں اسی کو پاؤ گے۔
ملا کا خدا جب فیصلے کرتا ہے تو مجھے ان میں نہ کوئی دلیل نظر آتی ہے اور انصاف۔ مثال کے طور پر اور کچھ لوگوں کے بقول کل رات اس نے کرونا کی شکل کی ژالہ باری کی اور ہزاروں غریبوں کے خون پیسنے اور پورے سال کی محنت اور رزق کو لمحوں میں نیست و نابود کر دیا۔ اور یہ اس لیے کہ ملا کا کہنا ہے کہ خدا ناراض ہے۔
جبکہ دوسری طرف وہی خدا ان مگر مچھوں کو کچھ نہیں کہتا جنہوں نے انسانی خون کی تجارت کر کر کے دولت کے پہاڑ جمح کر رکھے ہیں۔ جو اسی خدا کے پیدا کردہ بندوں کو دھرتی کے کیڑوں مکوڑوں سے بھی کمتر مخلوق سمجھتے ہیں۔ اور جنہوں نے خدا کی دھرتی پر وہ قہر مچائے ہیں کہ خود فرشتے بھی منہ میں انگلیاں دابے کھڑے ہیں۔
میرا رب وہ ہے جو ایسے بے دلیل فیصلے اور ادھورے انصاف نہیں کرتا!
وہ جب عذاب نازل کرتا ہے تو دلیل کے ساتھ کرتا ہے، وہ جب انصاف کرتا ہے تو رائی برابر فرق نہیں ڈالتا، جو مجرم کو اس کا جرم بتائے بغیر سزا نہیں دیتا۔ اور جب اس کا عذاب آتا ہے تو فرعون جیسے بھی پکار اٹھتے ہیں کہ وہی رب سچا تھا اور ہم جھوٹے اور ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اس کو کہو کہ ہمیں بچا لے۔
میرا رب ایسے عذاب نازل نہیں کرتا جو نہ کسی کو اس کے گناہوں کا احساس دلا سکیں اور نہ مجرم کو اس کا جرم بتائیں۔ اور نہ خدا کی زمین میں عبرت و نصیحت قائم کر سکیں۔ میرے رب کا عذاب جب آتا ہے تو پھر روز قیامت تک کے انسانوں کے لیے عبرت و نصیحت چھوڑ جاتا ہے۔ میرے رب کے عذاب کو ثابت نہیں کرنا پڑتا کہ وہ عذاب ہے۔
مصر کے فرعونوں کی ممیاں اور اور زمین میں دھنسنے والی بستیوں پر نمودار ہونے والا بحر مردار تاقیامت بتاتا رہے گا کہ خدا اپنے نافرمانوں کو جب عذاب دینے پر آتا ہے تو وہ عذاب کیسا ہوتا ہے۔
ملا کا خدا بہت خود غرض ہے جو کہتا ہے کہ چاہے وبا پھوٹی ہو یا موزی مرض پھیلا ہو تم میری عبادتوں کے لیے مسجد میں اکٹھے ہونا، حج و عمرہ کے لیے جمح ہونا، زیارتوں پر جانا، درباروں اور درگاہوں پر حاضریاں دینا، میری تبلیغ کے لیے اجتماع کرنا اور پھر اس کے نتیجے میں جو مرض وائرل ہو اس کو لے کر اپنے اپنے ملک، اپنے اپنے گھر اور نگر نگر پھیلاتے پھرنا۔ اور پوری انسانیت کو تکلیف میں مبتلا کر دینا۔
میرا رب وہ ہے جو نہ میری عبادتوں کا محتاج ہے اور نہ اسے میری نیکیوں کی ضرورت ہے۔ اس نے تو عبادتوں اور نیکیوں کی نعمتیں بھی بھی ہم انسانوں ہی کہ فائدے کے لیے رکھی ہیں۔ کبھی فرست ملے تو تحقیق کرنا کہ میرے خدا کا ہر حکم میرے ہی فائدے کے گرد گھومتا ہے۔ چاہے وہ حلال حرام کہ تمیز ہو یا عبادتیں۔
میرا رب وہ ہے جو رحیم و کریم ہے۔ جو حکم دیتا ہے کہ جب کسی علاقے میں وبا پھوٹ پڑے تو نہ اس علاقے سے باہر جانا اور نہ اس علاقے میں داخل ہونا، اور وبا کے دنوں میں گھروں میں قیام کرنا اور وہیں عبادتیں کرنا، تا کہ باقی انسانی اس مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ سبحان اللہ۔ یہ ہے میرا رب! یہ ہے اس کی حکمت اور یہ ہے اس کا رحم و کرم۔
میرا رب وہ ہے نہیں ہے جو خود ہی کچھ انسانوں کی تقدیر میں لکھے کے وہ گناہگار اور ظالم ہوں گے اور پھر خود ہی ان پر ان گناہوں کی پاداش میں عذاب نازل کرے۔
میرا رب وہ نہیں ہے جو خود ہی کسی کے نصیب میں نیک اور کسی کے نصیب میں بد ہونا لکھ دے اور پھر خود ہی میدان حشر لگا کر بیٹھ جائے اور جنت و جہنم کے فیصلے سنائے۔
میرا رب عادل ہے جو ایسی نا انصافیاں نہیں کرتا۔ وہ ان گناہوں کہ پاداش میں کہ جن کا ہم سے سرزد ہونا ہماری تقدیر میں لکھا جا چکا تھا ہمیں سزا دے ہی نہیں سکتا۔ اور وہ نیکیاں جن کے کرنے میں ہمارا کوئی کمال نہ تھا بلکہ اس کا اپنا فیصلہ تھا کہ ہم یہ کریں گے ان کا انعام ہمیں کیوں دینے لگا۔
وہ ایسی تقدیریں نہیں لکھتا اور وہ ایسے فیصلے نہیں کرتا۔
میرا خدا وہ ہے جسے ہم اپنی کرتوتوں کا ذمہ دار یہ کہہ کر نہیں ٹھہرا سکتے کہ یہی اللہ کی مرضی تھی یا یہ اللہ کا عذاب ہے۔ وہ ہمارے بودے فیصلوں اور مظالم کا شریک نہیں ہو سکتا۔
میرا رب وہ ہے جو جس نے نیکی و بدی کا شعور دے کچھ فیصلوں میں ہمیں خودمختار بنا دیا ہے جن کے ذمہ دار کلی طور پر ہم ہی ہوتے ہیں نہ کہ ہمارا خدا۔
یہ اسی اچھائی و برائی کے شعور اور فیصلوں میں آزادی و اختیار ہے جسے برتتے ہوئے ہم انسانوں نے دھرتی کے دیگر جانداروں اور خود دھرتی کے ساتھ وہ بدسلوکیاں کی ہیں کہ آج دھرتی نے ہماری کرتوتیں ہم پر ہی الٹ دی ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ دنیا کے سب چرند پرند، حشرات، پھول پودے و باقی نباتات و حیوانات غرض روئے زمین کا ہر جاندار اس دھرتی کے سینے پر لہلاتی بہار کے مزے لوٹ رہا ہے سوائے چھے بلین انسانوں کے۔ جن کو دھرتی نے ان کی کرنیوں کے سبب گھروں میں دھکیل دیا ہے۔
یہ ہماری کرتوتوں اور لالچ کا نتیجہ ہے جو ایک عفریت کی صورت میں ہمارے سامنے آ کھڑا ہوا ہے نہ کہ میرے رب کا عذاب۔