بالی وڈ کے نامور اداکار عرفان خان کو اردو کے ممتاز ادیب شمس الرحمٰن فاروقی کا ناول ’’ کئی چاند تھے سر آسماں ‘‘بہت پسند ہے۔ انھوں نے چند سال پہلے یہ ناول نریش ندیم کے قلم سے ہونے والے ہندی ترجمہ میں پڑھا اور یہ ناول انہیں اس قدر بھایا کہ مصنف سے ملنے کی خواہش ہوئی، انھیں فون کیا جو شمس الرحمٰن فاروقی نے نمبر نامعلوم ہونے کی وجہ سے اٹھایا نہیں۔ اس کے بعد عرفان خان کے واقف کار ایک صحافی کے توسط سے رابطہ ہوگیا اور دہلی کے تاج پیلیس ہوٹل میں دونوں کی ملاقات ہوگئی۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے ہمیں بتایا کہ عرفان خان نے کہا کہ ناول میں ہندوستانی تہذیب کو جس عمدگی سے بیان کیا گیا ہے وہ اس سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کی خواہش ہے اس ناول پر فلم بنائیں، جس کے لیے ان کی اجازت چاہیے۔ اس پر شمس الرحمٰن فاروقی نے کہا کہ ان کی تخلیق پر فلم بننا ان کے لیے باعث مسرت ہوگا ، اس لیے ان کی طرف سے اجازت ہی اجازت ہے۔
مصنف کا کہنا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ اس ناول پر فلم بننا جان جوکھم کا کام ہے لیکن اس کا اظہار انھوں نے عرفان خان کے سامنے نہیں کیا کہ مبادا ان کی حوصلہ شکنی ہو۔ فلم بنانے کے لیے عرفان خان کی طرف سے خواہش کے اظہار اور اس کے لیے ناول کے مصنف سے رسمی اجازت کے سوا کوئی پیش رفت ابھی تک سامنے نہیں آسکی۔
عرفان خان نے یہ بھی کہا کہ انھیں اگر فرصت میسر آئی تو وہ ’’ کئی چاند تھے سر آسماں‘‘ کا انگریزی ترجمہ بھی پڑھیں گے۔ انھوں نے ’’سوار اور دوسرے افسانے‘‘ پڑھنے کا ارادہ ظاہر کیا تو انھیں بتایا گیا کہ اس کتاب کا ہندی میں ترجمہ دستیاب نہیں۔ بعد ازاں اس کتاب کا ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ترجمہ ہوگیا۔ اس ملاقات کے موقع پر اداکار نے ’’ کئی چاند تھے سر آسماں ‘‘ کے مصنف کو اپنی چند فلموں کی سی ڈیز بھی پیش کیں۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے بتایا کہ وہ عرفان خان کی زیادہ اداکاری تو نہیں دیکھ پائے لیکن جتنی دیکھی ہے اس سے متاثر ضرور ہوئے ہیں۔ انھوں نے عرفان خان کو نہایت مہذب اور بااخلاق پایا اور ان میں وہ اکڑفوں نظر نہیں آئی جو عام طور پر شوبز سے وابستہ لوگوں سے منسوب کی جاتی ہے۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے بتایا کہ عرفان خان کا تعلق راجستھان سے ہے لیکن ان کا شین قاف درست اور مطالعہ کا انھیں شوق ہے۔
29 اپریل 2018