ہالی وڈ اور بالی وڈ کی 100 سے زائد فلموں میں کام کرنے والے اداکار عرفان خان ممبئی میں وفات پا گئے ہیں۔
53 سالہ عرفان خان نیورو اینڈوکرائن ٹیومر یعنی عام الفاظ میں آنتوں کے کینسر کا شکار تھے اور لندن سے علاج کروانے کے بعد گذشتہ برس واپس انڈیا آئے تھے۔
انھیں منگل کو ممبئی کے کوکیلابین ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کیا گیا تھا اور ان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عرفان خان کو بڑی آنت میں انفیکشن کی وجہ سے ہسپتال لایا گیا ہے۔
تاہم بدھ کو عرفان خان کے خاندان نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ میں ہار چکا ہوں۔' اداکار عرفان خان نے یہ دل چھونے لینے والی بات اپنے سنہ 2018 کے ایک نوٹ میں کہی تھی جب وہ کینسر کی بیماری سے لڑ رہے تھے اور آج ہم یہ افسوسناک خبر دے رہے ہیں کہ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے۔'
یہ بھی پڑھیے
ترجمان کا کہنا تھا کہ 'عرفان ایک مضبوط ارادوں والے انسان تھے جنھوں نے آخر تک لڑائی لڑی۔ انھوں نے ہمیشہ اپنے قریب آنے والوں کی حوصلہ افزائی کی۔ سنہ 2018 میں غیرمعمولی کینسر کی تشخیص ہونے کے بعد انھوں نے سامنے آنے والے چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنی زندگی کو سنبھالے رکھا۔ وہ اپنے کنبے کو جن سے وہ بہت پیار کرتے تھے چھوڑ کر جنت چلے گئے ہیں۔ انھیں اپنے اہل خانہ کا بہت پیار ملا۔ وہ اپنے پیچھے ایک وراثت چھوڑ گئے ہیں۔ ہم سب ان کی روح کو سکون ملنے کی دعا کرتے ہیں۔'
عرفان خان کو ممبئی کے ورسوا قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے اور انڈیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو درجن کے قریب افراد ہی ان کی آخری رسومات میں شرکت کر سکے۔
گذشتہ دنوں عرفان خان کی والدہ سعیدہ بیگم بھی ریاست راجستھان کے شہر جے پور میں انتقال کر گئی تھیں اور ملک گیر لاک ڈاوٴن کے باعث وہ اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔
اطلاعات کے مطابق انھوں نے ویڈیو کال کے ذریعے والدہ کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
2018 میں جب عرفان خان کو اپنے مرض کے بارے میں پتا چلا تھا تو انھوں نے خود اپنے مداحوں کو اس بارے میں بتایا تھا۔
انھوں نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا تھا 'زندگی میں اچانک کچھ ایسا ہو جاتا ہے جو آپ کو آگے لے کر جاتا ہے۔ میری زندگی کے گذشتہ چند برس ایسے ہی رہے ہیں۔ مجھے نیورو اینڈوکرائن ٹیومر نامی مرض ہو گیا ہے لیکن میرے آس پاس موجود لوگوں کے پیار اور طاقت نے مجھ میں امید پیدا کی ہے۔'
مرض کے بارے میں علم ہوتے ہی عرفان خان علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے اور تقریباً ایک برس وہاں رہنے کے بعد مارچ 2019 میں انڈیا واپس آئے تھے۔
واپسی کے بعد عرفان خان نے دوبارہ کام بھی شروع کیا تھا اور چند ماہ قبل ان کی فلم 'انگریزی میڈیم' بھی ریلیز ہوئی ہے جو ان کی کامیاب فلم ’ہندی میڈیم‘ کا سیکوئل ہے۔
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق اس فلم کی شوٹنگ کے دوران بھی عرفان کی طبیعت اکثر بگڑتی رہی۔ ایسے میں پوری یونٹ کو کئی بار شوٹنگ روکنی پڑتی تھی اور جب عرفان بہتر محسوس کرتے تھے تب شاٹ لیا جاتا تھا۔
عرفان خان نے اپنے کریئر میں بالی وڈ کی 100 سے زائد فلموں میں کام کیا جن میں پیکو، مقبول، حاصل، ہندی میڈیم، لنچ باکس اور پان سنگھ تومر جیسی کامیاب فلمیں بھی شامل ہیں۔
عرفان خان کو اداکاری کے شعبے میں ان کی خدمات پر سنہ 2011 میں پدم شری سے نوازا گیا تھا جبکہ سنہ 2013 میں انھیں پان سنگھ تومر میں بہترین اداکاری پر نیشنل فلم ایوارڈ بھی ملا تھا اور اسی سال فرانس میں کانز فلمی میلے کے دوران ان کی فلم ’لنچ باکس‘ نے عوامی پسندیدگی کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔
وہ بالی وڈ کے علاوہ ہالی وڈ میں بھی اپنی پہچان رکھتے تھے اور انھوں نے ہالی وڈ کی 'لائف آف پائی'، 'سلم ڈاگ ملینيئر' اور 'دی امیزنگ سپائڈر مین' جیسی معروف فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ہالی وڈ میں اپنے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک مرتبہ عرفان خان نے کہا تھا کہ ’میں ہالی وڈ کی فلمیں صرف تجربے کے لیے کرتا ہوں۔ آپ کو شاید یہ سن کر تھوڑا تعجب ہوگا لیکن کئی بار ہالی وڈ کی فلمیں کرنے کے لیے مجھے بہت کم رقم ملتی ہے۔ کئی بار تو ایسا ہوا ہے کہ ان فلموں کی وجہ سے مجھے مالی نقصان ہوا ہے۔ لیکن ان فلموں نے اداکار کے طور پر مجھے بہت کچھ دیا ہے اور اداکاری میں میری دلچپسی برقرار رکھی ہے'۔
سنیما اور تھیٹر کی دنیا کے لیے بڑا نقصان
عرفان خان کی وفات پر انڈین فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور ملک کی دیگر اہم ہستیوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انھیں اچھے الفاظ میں یاد کیا ہے۔
فلم پیکو میں عرفان کے ساتھ کام کرنے والے اداکار امیتابھ بچن نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عرفان خان بےپناہ ٹیلنٹ کے حامل ایسے اداکار تھے جنھوں نے سنیما کو بہت کچھ دیا۔ وہ بہت جلدی چلے گئے اور اپنے پیچھے ایک بڑا خلا چھوڑ گئے ہیں۔
’پیکو‘ کے ہدایتکار اور عرفان خان کے قریبی دوست سمجھے جانے والے سوجیت سرکار نے اپنے پیغام میں کہا ’میرے دوست عرفان۔ تم لڑے اور بہت لڑے۔ مجھے ہمیشہ تم پر فخر رہے گا اور ہم دوبارہ ملیں گے۔‘
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی عرفان خان کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی موت سنیما اور تھیٹر کی دنیا کے لیے بڑا نقصان ہے اور انھیں ان کی ورسٹائل اداکاری کے لیے یاد رکھا جائے گا۔
سیاسی رہنما راہول گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا کہ عرفان خان ایک ورسٹائل اور ماہر فنکار تھے اور فلم اور ٹی وی کی دنیا میں انڈیا کے سفیر تھے۔
عرفان خان کے ساتھ فلم ’ہندی میڈیم‘ میں کام کرنے والی پاکستانی اداکارہ صبا قمر نے انسٹاگرام پر عرفان خان کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کر کے انھیں یاد کیا۔
عرفان خان کو کیا بیماری تھی؟
عرفان خان جس بیماری 'نیوروینڈوکرائن ٹیومر' کا شکار تھے وہ ایک نادر بیماری ہے جو عام طور پر مریض کی آنتوں کو متاثر کرتی ہے۔
اس کا ابتدائی اثر ان خلیوں پر ہوتا ہے جو خون میں ہارمونز جاری کرتے ہیں۔ یہ بیماری بعض اوقات بہت آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔ لیکن ہر معاملے میں ، یہ ضروری نہیں ہے۔
اس کی علامات اس کی موجودگی مقام کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر یہ پیٹ میں پایا جاتا ہے تو پھر مریض کو قبض کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر یہ پھیپھڑوں میں ہوتا ہے تو مریض کو مسلسل بلغم کا مسئلہ رہتا ہے۔
اس بیماری کے بعد مریض کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول بھی متاثر ہوتا ہے اور ان میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
اس بیماری کی وجوہات کے بارے میں ڈاکٹر ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ نیوروینڈوکرائن ٹیومر جینیاتی طور پر بھی ہوتا ہے اور اس کی تشخیص خون کے متعدد تجزیوں، سکینز اور بایوپسی کے بعد ہی ممکن ہوتی ہے۔
ٹیومر کس مرحلے میں، جسم کے کس حصے میں ہے اور مریض کی صحت کیسی ہے۔ اس سب کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مریض کا علاج کس طرح کیا جائے گا۔
اسے سرجری کے ذریعے ختم کیا جاسکتا ہے لیکن زیادہ تر معاملات میں بیماری کو کنٹرول کرنے کے لیے سرجری کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسی دوائیں مریض کو دی جاتی ہیں تاکہ جسم تھوڑی مقدار میں ہارمونز جاری کرے۔