امریکی اداکارا اور فلم میکر کرسٹین سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ وہ فلم سپینسر میں شہزادی ڈیانا کا کردار ادا کرتے وقت اتنی گھبراہٹ کا شکار تھیں کہ 'وہ فلم کی شوٹنگ شروع ہونے سے دو ہفتے قبل تک کسی سے بات نہیں کر سکی تھیں۔‘
اداکارہ نے فلم سپینسر میں شہزادی ڈیانا کا کردار ادا کیا ہے جب وہ شہزادہ چارلس سے علیحدگی سے قبل سنہ 1991 کے کرسمسں کے دوران تین دن شاہی خاندان کے ساتھ تھی۔
سٹیورٹ نے بی بی نیوز کو بتایا ’مجھے ایسے لگا جیسے مجھے لقوا مار گیا ہے، کیونکہ میرا منھ مکمل بند تھا۔ مجھے لگا کہ میں واقعی میں بے چین اور گھبراہٹ کا شکار ہوں اور جب تک فلم کی شوٹنگ شروع نہیں ہوئی میری حالت خراب تھی۔‘
اس فلم کی ہدایتکاری چلی نژاد پابلو لارین نے دی ہے جنھوں نے 2017 کی آسکر نامزد فلم جیکی بنائی تھی۔ یہ بھی ایک انتہائی زیر بحث خاتون عوامی شخصیت جیکلین کینیڈی کے متعلق تھی۔
ڈائریکٹر نے سٹیورٹ کو بتایا تھا کہ وہ ’پرسکون رہیں اور فلم بنانے کے عمل پر بھروسہ رکھیں اور اپنی تمام توجہ صرف کردار کی تیاری پر صرف کریں۔‘
لاس اینجلس میں مقیم اداکارہ جو اس سے قبل مشہور فلم ٹوائی لائٹ میں بھی آ چکی ہیں کا کہنا تھا کہ انھوں نے کردار کی تیاری کے لیے بہت وسیع مطالعہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمومی طور پر میرے شاہی خاندان کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہے نہ ہی کوئی جذباتی وابستگی اور نہ ہی میں کسی اس قسم کی چیز کے ساتھ جڑی ہوئی۔‘ لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یقیناً میں اسی دنیا میں رہتی ہوں اور ان (شہزادی ڈیانا) کی موت کا اثر بہت زیادہ اور جذباتی تھا خاص طور پر تب جب آپ ان کی موت کے وقت صرف سات برس کے ہو۔‘
سٹیورٹ جنھیں ان کی پرفارمنس پر بہت اچھے تبصرے سننے کو ملے ہیں کا کہنا ہے کہ انھوں نے شہزادی ڈیانا کا کردار نبھانے کے لیے بہت تحقیق کی تھی۔
انھوں نے بی بی سی کی انٹرٹینمنٹ کی نامہ نگار لیزو مبا کو بتایا کہ ’میں نے ان کے بارے میں سب کچھ پڑھا، مجھے ان کی ہر ایک فوٹو چاہیے تھی، میں نے ان کے تمام انٹرویوز دیکھے تاکہ میں یہ کردار اچھے سے نبھا سکوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے کراؤن سیریز دیکھی، میں نے ان کی شخصیت اور زندگی سے جڑی ہر چیز کو دیکھا۔ میں نے جذباتی طور پر اور عام طور پر ان کی شخصیت کو اپنے اندر سمونے کی کوشش کی، پھر کام پر اعتماد کیا اور توقع کی کہ ان کے کردار میں اچھی طرح ڈھل کر سامنے آؤں۔‘
یہ بھی پڑھیے
اتنی بڑی عوامی شخصیت کے کردار کو نبھانا کی ذمہ داری کا مطلب یہ ہے کہ سٹیورٹ کو یہ کردار اپنے جذبات کی عکاسی کی بنیاد پر ادا کرنا تھا کیونکہ ان کے متعلق بہت سی رائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگا کہ مجھے انھیں بچانا چاہیے، مجھے صرف دوسرے لوگوں کے ان کے متعلق خیالات کا نہیں سوچنا تھا بلکہ مجھے اپنے خیالات پر بھی توجہ دینی تھی۔ اور یہ بذات خود میرے لیے خاص اور اہم تھی۔'
سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ وہ شہزادی ڈیانا کی یاد کو زندہ رکھنے کی خواہشمند تھی، انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سمجھتی ہوں کہ اس کے ساتھ انصاف کرنا یہ ہے کہ وہ اس کردار کو ان جیسا جذباتی ہونے کی اجازت دے۔ میں نے ان کی شخصیت میں جو بھی دیکھا ہے چاہے وہ ٹی وی انٹر ویو ہوں یا ایک تصویر ہمیشہ مجھے ان کے غیر متوقع ہونے کا احساس ہوا۔ جیسا کہ آپ کو نہیں پتہ کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔‘
'اور ایسا اسی لیے تھا کہ ان کے پاس وہ حساسیت اور وہ سادہ جذبات تھے جنھیں وہ چھپا نہیں سکتی تھیں۔ اس کا بہترین اظہار کرنے کا کوئی اور طریقہ نہیں ہو سکتا تھا۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’آپ کو اسے محسوس کرنا ہے، اور یہ احساس آپ کا ہونا چاہیے، لہذا میں نہ سوچا کہ مجھے صرف پرسکون رہنا چاہیے۔‘
نورفوک میں سینڈرنگھم شاہی رہائش گاہ میں اس فلم کے سیٹ کے تین مصروف دنوں کے متعلق سٹیورٹ کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ہنگامہ خیز تجربہ تھا جہاں واقعی پرجوش، شاندار اور خوشگوار احساس ہوا۔‘
یہ بات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اس وقت شہزادی ڈیانا شدید جذباتی دباؤ کا شکار تھی لیکن اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس میں پھر بھی ایک جوش تھا کیونکہ ’ایک طرح سے یہ ان کی اس لڑائی کے متعلق تھا جو وہ اپنی شخصیت کے لیے لڑ رہی تھی کہ وہ اس ذمہ داری سے سبکدوش ہو جائیں جو شاہی خاندان ان کی زندگی میں لایا تھا۔‘
سٹیورٹ نے تسلیم کیا کہ یہ فلم ’اس تصور کے بارے میں ہے کہ انھوں نے شاہی خاندان کو چھوڑنے کے فیصلے کے دوران کیسا محسوس کیا ہو گا‘، لیکن مزید کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ یہ شہزادی کا ’دھوکا' ہے کیونکہ یہ ان تمام باتوں کی 'شاعرانہ' انداز میں تشریح ہے جو ہم پہلے سے جانتے ہیں۔'
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شہزادی ڈیانا کا کردار ادا کرنے کے دوران ان کے لیے محبت بڑھی ہے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے ان کے متعلق ایک محبت کا احساس محسوس کیا اور اب بھی کرتی ہو، کاش میں ان سے یہ پوچھ سکتی کہ ان کے خیال میں، میں ٹھیک کر رہی ہوں۔'
اس فلم میں شہزادی ڈیانا کے کھانے پینے کے عادات میں خرابی اور ان کی ذہنی صحت کے متعلق موضوع پر بھی بات کی گئی ہے۔
سٹیورٹ کا کہنا تھا کہ 'یہ فلم بہت عجیب ہے، میرے خیال میں جب آپ زندگی میں شدید صدمے سے گزرتے ہیں تو ایسا وقت بھی آتا ہے جہاں آپ کو اپنا آپ دیوانہ لگنے لگتا ہے۔ لیکن مجھے کبھی ڈیانا کو دیکھ کر ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ خود پر اپنا اختیار کھو رہی ہیں۔'
وہ کہتی ہیں کہ 'کبھی ایسے موقعے بھی آتے ہیں جب آپ کو لوگوں سے بات کرنے میں دشواری کا سامنا ہو اور ایسا آپ کی توانائیاں الجھنوں کے باعث بٹی ہوتی ہیں۔'
'اور انھوں نے اس بارے میں بات کی، یعنی وہ باتیں جن کے متعلق وہ ہر وقت بات کرتی تھیں۔ اور ایمانداری سے مجھے ایسے لگا کہ وہ حقیقت سے بھی زیادہ سچ تھا۔'
سٹیورٹ کو پہلے ہی اگلے سال ہونے والے آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس پر ان کا کہنا ہے کہ 'یہ بہت اچھی بات ہے مجھے پہلے کبھی یہ ایوارڈ نہیں ملا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم فلمیں اس لیے بناتے ہیں کہ ہم بحیثیت معاشرہ اور ایک ثقافت ان باتوں کے متعلق کھل کر بات کر سکے جن پر کر سکتے ہیں اور چاہے ایک سکینڈ کے لیے ہی لیکن اس کا حصہ ہونا اچھا ہے۔'
سپینر فلم کا سات اکتوبر کو لندن فلم فیسٹیول میں پریمئر ہوا تھا جبکہ یہ برطانیہ کے سنیما گھروں میں پانچ نومبر کو ریلیز کی جائے گی۔