فلم ’تیسری قسم‘ پھنیشور ناتھ رینو کی ہندی کہانی ’مارے گئے گلفام‘ کے پلاٹ پر مبنی ہے۔ باکمال باسو بھٹا چاریہ نے اس فلم کی ہدایات دی ہیں۔ فلم کے مرکزی کرداروں میں راج کپور اور وحیدہ رحمان کو منتخب کیا گیا۔ شنکر داس کیسری لال 30 اگست 1923ء کو راول پنڈی میں پیدا ہوئے؛ وہ ’شیلندر‘ کے قلمی نام سے جانے جاتے ہیں۔ فلم ساز، ہدایت کار، مصنف و شاعر گلزار کا کہنا ہے، ہندستانی سینما کا سب بہترین نغمہ نگار شیلندر تھا۔ اسی شیلندر نے ریزہ ریزہ جوڑ کے یہ فلم ’تیسری قسم‘ پروڈیوس کی تھی۔ اس فلم میں راج کپور نے ایک بھولے بھالے بیل گاڑی والے کا کردار ادا کی…
”تو مجھ سے شادی کرے گی؟“ ”کر لوں؟“ مایا نے دھیمے سے لہجے میں، دِل باختگی سے پُوچھا۔ ”اللہ کا نام ہے، کہیں ہاں ہی نہ کَہ دینا۔“ شکیل مَتذَبذِب ہنسی کے بیچ میں گویا ہوا۔ ”جس طرح میرا بیٹا تم سے اٹیچڈ ہے، دِل کرتا ہے، میں تم سے شادی کر لوں۔“ مایا نے بڑی لگاوٹ سے جِتلایا۔ ”اچھا چھوڑو، ابھی تم نواز ہی کے بارے میں سوچو۔ میرے ساتھ تم خوش نہیں رہ سکتیں۔“ دونوں مایا کے گھر کے ڈرائنگ رُو م میں بیٹھے تھے۔ جی پی او میں کلرک کے عہدے پر فائز مایا کو دو سال ہوئے، اُس کا شوہر طلاق دے چکا تھا۔ شوہر سے اُس کا ایک بیٹا تھا، جس کی عمر تین سال تھی۔ وہ اپن…
ظفر عمران وہ پی ٹی وی پشاور سینٹر کے ڈراموں میں دکھائی دیا کرتی تھیں۔ پھر شوبز انڈسٹری میں بڑی تبدیلیاں آئیں؛ نمایاں تبدیلیاں یہ کہ نجی ادارے بن جانے سے یہ انڈسٹری سکڑ کے کراچی تک محدود ہو گئی۔ اب جس فن کار کو ٹیلے ویژن کے لیے کام کرنا ہے، وہ کراچی میں آ بسے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جوانی بہار کے مانند ہے۔ سانولے سلونے نقوش والی اس اداکارہ کی جوانی بھی گلاب تھی؛ یہ مجھے اپنے بچپن سے پسند رہی ہیں، جب وہ جوان ہوا کرتی تھیں۔ فرض کرتے ہیں ان کا نام ماہ رُخ ہے۔ اُس دَور میں ہم اخبار کا ایک ہی صفحہ دیکھا کرتے تھے، وہ تھا شوبز پیج۔ اداکاروں ک…
دیہات میں کم سنی کی شادی کا رواج عام ہے؛ ہم لڑکپن کی حدود میں داخل ہوئے تو ایک دیہی پس منظر رکھنے والے دوست کی شادی ہوگئی۔ اس وقت ہم شہری بابوؤں کو یہ علم نہ تھا، کہ شادی کے بعد حقوق زوجیت کیسے ادا کیے جاتے ہیں۔ میرا خیال ہے میرے ساتھ کے سبھی دوستوں کو نہ پتا ہوگا، لیکن دوست کی بارات میں شامل ہم سب اسکول بوایز ایک دوسرے کو گول مول جواب دیتے یہ تاثر دیتے رہے کہ ہم سب جانتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ اس کو میری سادگی کا ڈھونگ کہیں، لیکن واقعہ یہ ہے کہ ہمارے لڑکپن میں سایبر ورلڈ نہ تھا۔ یہ تو کالج دور کی بات ہے کہ ہوسٹل میں وی سی آر منگوا کے پورن فلم دیک…
ظفر عمران میں اعتراف کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا سے اس طرح فائدہ نہیں اٹھا سکا، جیسے بہت سے احباب اُٹھاتے ہیں۔ میں شاعری کے فورم میں اپنا وقت برباد کر رہا تھا، کہ ایک شاعر دوست نے بتایا، فیس بک پر ایسے ”پیجز“ ہیں، جن پر جا کے اردو زبان میں لکھی سیکسی کہانیاں پڑھی جا سکتی ہیں۔ بدقسمتی کہیے کہ میں جس گھرانے میں پلا بڑھا ہوں، وہاں کتابیں پڑھنے کا رواج تھا۔ گھر میں جتنی رسائل و کتب آتیں وہ سبھی اہل خانہ پڑھتے تھے۔ اس لیے کوئی کتاب چھپا کے پڑھنا فورا نظر میں آ جاتا۔ جب کتاب پڑھنا منع نہیں ہے تو چھپا کے کیوں پڑھی جائے۔ یہی وجہ رہی کہ میں وہی وہانو…
Social Plugin