پیغام تھا یا نیزے کی انی جو جگر سے آرپار ہو گئی، آنکھ سے آنسو ٹپک پڑے! ہمارے ہسپتال میں بہت سے ممالک کے ڈاکٹر کام کرتے ہیں اور جب سے سوشل میڈیا کا چلن عام ہوا ہے، سب وایٹس ایپ پہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ عید ہو یا دیوالی، رمضان ہو یا کرسمس، شب برات ہو یا ہولی، یوم آزادی ہو یا کچھ اور، سب مذہب اور قومیت سے بالاتر ہو کے ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں۔ سولہ دسمبر بھی ایک ایسا ہی دن تھا جب ہم نے گروپ میں جھنڈوں اور رنگ برنگے قمقموں سے سجے پیغام دیکھے۔ ہمارے بنگالی ساتھی یوم آزادی اور یوم فتح منا رہے تھے۔ باقی لوگ مبارک باد بھی…
سانحہ بغداد کے بعد سقوط ڈھاکہ عالمِ اسلام کے تاریک ترین ایام میں سے ایک ہے۔ سقوط ڈھاکہ جب پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیے گئے، غیروں کی ریشہ دانیوں کا تو ذکرہی کیا، اپنوں کی بے بصیرتی اور نا انصافی بھی حدوں سے گزر گئی تھی۔ یہ وہ دن ہے جس کی یاد تازہ ہوتے ہی آج بھی محب الوطن پاکستانیوں کے دل میں ایک ٹھیس سی اٹھتی ہے۔ 1971 سے لے کر آج تک جب بھی سولہ دسمبر آتا ہے اپنے ساتھ اُس دن کی تلخیاں اور اس کے بعد منظرِعام پر لائی جانے والی شرمناک سچائیاں اور چھوٹی کہانیوں کی چبھن بھی اپنے ساتھ لاتا ہے۔ آج بھی بہت سارے سوال اپنے حقیقی جوابات کے متلاشی ہیں۔ …
چلو کہ چل کے چراغاں کریں دیارِ حبیب ہیں انتظار میں “پچھلی” محبتوں کے مزار محبتیں جو فنا ہو گئیں ہیں میرے ندیم! اگلی نہیں کہوں گی۔ مجھے تو پچھلی محبتوں کا ماتم کرنا ہے۔ یہ دسمبر ہے۔ یادوں کی انیاں قلب و جگر میں اُتر آئی ہیں۔ یاد کرتی ہوں مصری سفارت خانے کے قومی دن پر میں اور بشری رحمن بھی مدعو تھے۔ سرینا ہوٹل کے ہال میں بنگلہ دیشی سفیر اور اُن کی بیگم بارے جاننے پر میں نے دونوں کے قریب جا کر کہا۔ ”میں نے ڈھاکہ یونیورسٹی سے پڑھا ہے۔ میری روندھی آواز آنکھوں کے نمی اُترے گوشے اور پوربو پاکستان کی محبت میں بھیگے چہرے کو دونوں نے…
(تینتالیس برس بعد بالآخر راجہ خان نے زبان کھول ہی دی۔ تاریخ کے اوراق میں کہیں نہ کہیں تشنگی باقی رہ جاتی ہے، جس کی تشفی کے لیے سیاست اور تاریخ کے طالب علم عموماً ریفرنسز کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسے میں تاریخ جن کی آنکھوں کے سامنے بیتی ہو وہ لوگ کتابوں سے بھاری ثابت ہوتے ہیں۔ سرگودھا کے راجہ خان بھی انہی میں سے ایک تھے، پورا نام تو راجہ انار خان تھا۔ سنہ اکہتر میں سب انسپکٹر تھے، عارضہ قلب کے باعث دو بار سینہ چاک کروا بیٹھے، بلا کا حافظہ، بیان ایسا کہ سننے والا خود کو ماضی کے کسی واقعہ کا حصہ سمجھ لے۔ دو ہزار چودہ میں راجہ انار خان کے ساتھ ہو…
Social Plugin