تصویر کے کاپی رائٹ
سورا
آؤئی چین میں مقبول اداکارہ اور پورن سٹار ہیں
جب جاپانی اداکارہ اور ماضی میں
بطور پورن سٹار کام کر چکی سورا آؤئی نے اپنی شادی کی خبر آن لائن شیئر کی تو چین
کے سوشل میڈیا کی دنیا میں دھوم مچ گئی۔
چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والی نوجوان نسل کی
زندگیوں میں ان کا اہم کردار مانا جاتا ہے۔
سال نو کے موقع پر انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی منگنی
کی انگوٹھی کی تصویر کے ساتھ اپنے چاہنے والوں کو یہ خبر سنائی۔ ٹوئٹر کے چینی
ورژن ویبو پر 48 گھنٹے کے اندر ان کے اس پوسٹ پر 170,000 سے زیادہ تبصرے اور
830,000 لائکس کیے گئے۔
ان کے چاہنے والوں میں سے ایک نے لکھا کہ ‘ہم آپ کی
فلمیں دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔‘
ویبو استعمال کرنے والے ایک اور شخص نے لکھا ہے کہ ‘آپ
ہمیشہ میرے لیے دیوی رہیں گی آپ کو خوب خوشیاں ملیں۔‘
‘سیکس
ٹیچر کا کردار‘
آؤئی نے اپنے کریئر کی شروعات سنہ 2000 کے اوائل میں کی
تھی۔ انھوں نے تقریباً 90 سے زیادہ بالغوں کے لیے بنائی گئی فلموں میں کام کیا۔ جس
میں سنہ 2003 سے 2005 کے درمیان ہر مہینے ہی ان کا کام سامنے آیا۔
چین میں پورنوگرافی غیر قانونی ہے لیکن اس کے باوجود
چین کے مرد آؤئی کے زبردست فین ہیں۔
لی کیانگ نے بی بی سی سے کہا کہ ’بہت سے چینی مرد جنہیں
نوجوانی میں قدم رکھتے ہی سیکس ایجوکیشن نہیں ملی ان کے لیے آؤئی نے ایک استاد کا
کردار ادا کیا ہے۔‘
تصویر کے کاپی رائٹ
آؤئی
نے اپنی منگنی کا اعان ویبو پر کیا
آؤئی چین میں اس دور میں مقبول ہوئیں جب انٹرنیٹ تیزی
سے کامیاب ہو رہا تھا۔ ایک کے بعد دوسرے ویب پورٹل، آن لائن کمیونٹی اور سٹریمنگ
سائٹز سامنے آ رہی تھیں۔ اور ان کے ذریعے پورن سمیت ہر طرح کی معلومات لوگوں تک
پہنچ رہی تھی۔
لی نے بتایا کہ وہ آؤئی کے پورن ویڈیوز اپنے دوستوں کے
ساتھ ایم پی فور پلیئر کے ذریعہ شیئر کرتے تھے۔ لیکن ٹیکنالوجی بہتر ہونے کے ساتھ
سٹریمنگ کا دور شروع ہو گیا جس نے اور آسانی پیدا کر دی۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی میں جاپانی سٹڈیز کے پروفیسر وائی
منگ کہتے ہیں کہ ‘سورا آؤئی نے چین میں مقبول ہونے کے لیے صحیح وقت کا فائدہ
اٹھایا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ‘جب وہ مقبول ہو رہی تھیں اس دور میں
چین باقی دنیا سے آنے والی سیکس سے متعلق باتوں کے لیے اپنے یہاں کے دروازے کھول
رہا تھا۔‘
تصویر کے کاپی رائٹ
چین
میں آؤئی کے بڑی تعداد میں فینز ہیں
چین میں پورن ویڈیوز نوجوانوں کے لیے سیکس سے متعلق
معلومات کا بڑا ذریعہ ہیں۔ سکولوں میں جنسی تعلیم بہت ہی کم دی جاتی ہے اور زیادہ
تر والدین اپنے بچوں سے اس بارے میں بات نہیں کرتے ہیں۔
چین کی پہلی خاتون سیکسالوجسٹ لین ینہے خبردار کرتی ہیں
کہ بچوں کی سیکس سے متعلق تعلیم کے لیے پورن وہڈیو صحیح طریقہ نہیں ہے۔
پورن میں خواتین اور مردوں کو جس انداز میں دکھایا جاتا
ہے اسے دیکھ کر لوگ خود سے بھی ویسی ہی توقعات کرنے لگتے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ پورن دیکھ کر نوجوانوں کا
سیکس کی جانب رویہ بگڑ سکتا ہے یا انہیں سیکس سے متعلق صحت کے مسائل بھی ہو سکتے
ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹ
آؤئی
نی چینی کیلیگرافی بھی سیکھی
سورا آؤئی نے اپنے کام کے بارے میں ہمیشہ فخر کا اظہار
کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے کام کی وجہ سے ہی انہیں دنیا بھر کے ممالک میں جانے اور
اپنے فینز سے ملنے کا موقع ملتا ہے۔
جب کبھی انہیں آن لائن تنقید کا سامنا کرنا پڑا انہوں
نے ہمیشہ نرمی کے ساتھ لوگوں کو جواب دیے ہیں۔ اپنے کام کے بارے میں ان کے خیالات
اور صاف گوئی نے انہیں مقبولیت دلانے میں مدد بھی کی ہے۔