’ریڈیو مشال‘ کا دفتر بحال کیا جائے: دو ارکانِ کانگریس کا مطالبہ



واشنگٹن :کاؤکس برائے آزادیِ صحافت کے شریک سربراہان، ڈیموکریٹ پارٹی کے کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ایوان کے رُکن، ایڈم شِف اور ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے نمائندے اسٹیو شبوٹ نے ’ریڈیو مشال‘ کا دفتر بند کیے جانے پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے اس کی ’’فوری بحالی‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’ریڈیو مشال کا دفتر بند کرنے کا پاکستانی وزارتِ داخلہ کا حالیہ فیصلہ شدید تشویش کا باعث ہے، جو عوامی خدمت کی نشریات کا ایک ادارہ ہے، جو افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقہ جات میں شدت پسند پروپیگنڈا کا متبادل پیش کرتا ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ریڈیو مشال کے نمائندے ایک ایسے ملک میں تفصیلی بین الاقوامی اور مقامی رپورٹنگ کرتے ہیں جہاں صحافیوں کو دھمکیاں ملنا عام ہیں، اُن پر حملے ہوتے ہیں، وہ اغوا ہوتے ہیں، اُنھیں حراست میں لیا جاتا ہے، اور قتل تک کے خدشات لاحق ہوتے ہیں‘‘۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کے ارکان نے مزید کہا ہے کہ ریڈیو مشال کی بندش ایک غیر دوستانہ اقدام اور انتہاپسندی کے خلاف لڑائی کے سلسلے میں ایک دھچکا ہے؛ خطے میں آزادی صحافت کے لیے نقصان دہ ہے، جو کافی عرصے سے صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں۔۔

پاکستان نے پشتو ریڈیو مشال پر پابندی لگا دی


مشال ریڈیو کی بندش کی مذمت اور فوری بحالی کا مطالبہ 


اُنھوں نے کہا کہ ’’اگر پاکستان انسداد شدت پسندی کے سلسلے میں سنجیدہ ہے تو اُسے فوری طور پر یہ پابندی ہٹاتے ہوئے یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ ریڈیو مشال ایک اتحادی ہے، اور اس پر پابندی لگانے سے ایک غلط پیغام جاتا ہے‘‘۔
ریڈیو مشال ’ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی (آر ایف اِی/آر ایل) کی پشتو زبان کی سروس ہے، جو ایک نجی خبر رساں تنظیم، جسےکانگریس کی اعانت سے چلایا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پریس فریڈم کاؤکس‘ آر ایف اِی/آر ایل جیسی خبروں کی تنظیموں کی مدد کرتا ہے، جو اصل حقائق اور ذمہ دارانہ اطلاعات کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں سچ پر مبنی صحافت کے فرائض انجام دینا مشکل ترین کام ہے۔
کانگریس کے ارکان نے کہا ہے کہ وہ ’آر ایف اِی/آر ایل‘ کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں جس میں ’ریڈیو مشال‘ کے نمائندوں اور پاکستان میں اُن کے اہل خانہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے؛ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اُنھیں بغیر خوف و خطر بحال کیا جائے اور فوری طور پر اُنھیں صحافتی کام کرنے دیا جائے۔



بشکراردوVOA