ابوبکر البغدادی: نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے خلیفہ کے خفیہ ٹھکانے پر حملہ کیسے کیا گیا؟




امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابوبکر البغدادی نے امریکی سپیشل فورسز کے شام میں ایک آپریشن کے دوران اپنی جان لے لی۔
ہمیں اب تک اس آپریشن کے حوالے سے یہ تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔

یہ کب اور کہاں ہوا؟

اتوار کے روز اپنے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ‘دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد رہنما’ کی ہلاکت امریکا کی سپیشل فورسز کی جانب سے ‘رات کے وقت کیے جانے والے ایک خطرناک اور دلیرانہ حملے کے دوران شمال مشرقی شام میں ہوئی۔’


بغدادی
AFP
ابوبکر البغدادی کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر تھی

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ سپیشل فورسز کے ہیلی کاپٹر سنیچر کے روز ایک نامعلوم مقام سے امریکی وقت کے مطابق شام پانچ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق اتوار کی صبح دو بجے) آپریشن کے لیے روانہ ہوئے۔ اسی اثنا وہ اور دیگر رہنما وائٹ ہاؤس کے سچوئیشن روم میں جمع ہوئے۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
ہیلی کاپٹرز کو اپنا سفر طے میں تقریباً ایک گھنٹہ دس منٹ کا وقت لگا جبکہ آپریشن مکمل کرنے میں دو گھنٹے لگے۔ حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ اتوار کو الصبح شام میں امریکی سپیشل فورسز نے ادلیب صوبے کے باریشا نامی گاؤں کے قریب ایک چھوٹے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا جو ترکی کی سرحد سے پانچ کلومیٹر جنوب کی جانب واقع ہے۔


کمپاؤنڈ
BBC

ادلیب شامی صدر بشار الاسد کی مخالف قوتوں کا آخری گڑھ ہے۔ اس صوبے میں جہادی اتحاد کے لوگوں کی اکثریت ہے جو نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے سخت مخالف ہیں۔ تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے سینکڑوں جنگجو اب بھی اسی صوبے میں مقیم ہیں۔ روس کی حمایت یافتہ شامی فوج مشرق، مغرب اور جنوب میں موجود ہے۔

ابو بکر البغدادی پر حملے کے دوران کیا ہوا؟

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ خفیہ ادارے گذشتہ دو ہفتوں سے بغدادی کی نگرانی کر رہے تھے۔ ان کے مطابق اس کمپاؤنڈ میں متعدد ’اندھی سرنگیں‘ موجود تھیں۔
سنیچر کے روز صدر ٹرمپ نے ایک ایسے آپریشن کی اجازت دی جس میں سپیشل فورسز کے ایک ‘بڑے گروہ’ پر مشتمل ٹیم، آٹھ ہیلی کاپٹرز اور دیگر بحری جہاز اور ہوائی جہاز شامل تھے۔
یہ ہیلی کاپٹرز ترکی کی فضائی حدود سے ہوتے ہوئے شام اور روسی فوجوں کے زیر اثر علاقوں کے اوپر سے گزرے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق روس کو حالانکہ اس آپریشن کے حوالے سے نہیں بتایا گیا تھا پھر بھی انھوں نے تعاون کرتے ہوئے فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘پرواز کا وہاں پہنچنے اور وہاں سے نکلنے والا حصہ بہت زیادہ خطرناک تھا۔ اس بات کا بھی امکان تھا کہ ہمیں کہیں سے بھی فائرنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہم نے انتہائی تیز رفتار اور نیچی پراوز کی۔’
جیسے ہی ہیلی کاپٹرز کمپاؤنڈ کے نزدیک پہنچے تو انھیں ‘مقامی فائرنگ’ کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق اس مزاہمت کا فوری جواب دیا گیا۔


Rubble of building destroyed during US raid near the Syrian village of Barisha (27 October 2019)
AFP
بریشا کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں نے دو گھروں پر میزائل داغے جس سے وہ مکمل طور پر منہدم ہو گئے

ایک مقامی شہری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹرز آدھے گھنٹے تک فائرنگ کرتے رہے جس کے بعد فوجیوں نے زمینی آپریشن کا آغاز کر دیا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ہیلی کاپٹرز نے دو گھروں پر میزائل فائر کر کے انھیں ڈھیر کر دیا۔
جب ہیل کاپٹرز اترے تو سپیشل فورسز کے اہلکاروں نے دیواروں میں سراخ کیے تاکہ انھیں مرکزی دروازے سے نہ گزرنا پڑے، جہاں بارود نصب تھا۔ اس کے بعد وہ کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق بغدادی کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب وہ ‘ایک ایسی سرنگ میں گھس گیا جس کے آخر میں کوئی راستہ نہیں تھا اور وہ چلا رہا تھا، رو رہا تھا اور شور مچا رہا تھا۔’


Syrian children walk past a minibus damaged during a US raid near the Syrian village of Barisha (27 October 2019)
AFP
جہادی میڈیا کے مطابق امریکی حملے میں ایک ویگن بھی تباہ ہوئی

انھوں نے مزید بتایا کہ ‘کمپاؤنڈ کو اس وقت تک مکمل طور پر کلیئر کر لیا گیا تھا اور باقی لوگوں کو یا تو ہلاک کردیا گیا یا پھر انھیں حراست میں لے لیا گیا۔ 11 بچوں کو اس کمپاؤنڈ سے بحفاظت نکال لیا گیا۔ تین بچوں کو بغدادی اپنے ساتھ اس سرنگ میں لے گئے تھے جہاں ان کی ہلاکت یقینی تھی۔’
’وہ سرنگ کے آخر تک پہنچے جہاں ہمارے کتوں نے ان کا تعاقب کیا۔ اس اثنا میں انھوں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور ان کے ساتھ وہ تین بچے بھی ہلاک ہو گئے۔ ان کی لاش اس دھماکے کے نتیجے میں مسخ ہو گئی۔ اس کے علاوہ سرنگ کی چھت بھی ان پر جا گری.

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔