ان کی شادی شدہ زندگی کی عمر چھ ماہ سے بھی کم رہی۔ راجستھان کے جھالا واڑ ضلع میں اکیس سال کی بھولی بائی عرف مانگی کے لیے سانولی رنگت پر طعنے مبینہ طور پر موت کی وجہ بن گئے۔
ان کے گھر والوں کا الزام ہے کہ ان کا شوہر دنیش ان کے رنگ روپ پر طعنے دیا کرتا تھا جس سے پریشان ہو کر بولی نے کوئیں میں چھلانگ لگا کر جان دیدی۔
پولیس نے ان کے شوہر کے خلاف معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
خواتین کے حقوق کی مقامی تنظیم کا کہنا ہے کہ ’عورتوں کو صرف سانولی رنگت ہی نہیں بلکہ گوری رنگت کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر وہ خوبصورت ہے تو اس کے چال چلن پر شک کیا جاتا ہے‘۔
مدھیہ پردیش کی سرحد کے نزدیک اس ضلع میں رہنے والی بھولی کی شادی رواں سال دنیش لودھا سے ہوئی تھی۔ مقامی پولیس افسر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بولی کے والد دیوی لال کی شکایت پر ان کے شوہر دنیش کے خلاف خود کشی پر اکسانے کا کیس درج کیا گیا ہے۔
’شوہر کے طعنے‘
پولیس میں درج رپورٹ کے مطابق دیوی لال نے الزام لگایا ہے کہ ان کا داماد شادی کے بعد سے ہی بھولی کی رنگت پر طنز کرتا تھا اور ان کی بے عزتی کیا کرتا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ بھولی ان باتوں سے تنگ آکر ماں باپ کے گھر آ گئی تھیں اور حال ہی میں سسرال واپس گئی تھیں۔
دیوی لال کا کہنا ہے کہ دنیش نے انھیں صاف کہہ دیا تھا کہ ’ان کا (بھولی کا) رنگ کالا ہے اور وہ انھیں نہیں رکھیں گے جس پر دل برداشتہ ہو کر بھولی نے کوئیں میں چھلانگ لگا دی‘۔
انھوں نے بتایا کہ وہ اتوار کو اپنی بیٹی کو سسرال چھوڑ کر آئے تھے اور پیر کو انھیں اطلاع دی گئی کہ بھولی ڈوب کر ہلاک ہو گئی ہیں۔
لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
خواتین کی مقامی تنظیم کے سابق صدر لاڈ کماری کا کہنا تھا کہ ’رنگ روپ کے تمام پیمانے صرف عورتوں کے لیے ہی بنائے گئے ہیں‘۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔