ایپل کی 2020 میں فائیو جی (5G) اینیبلڈ فون متعارف کرانے کی خبروں کی بازگشت تو کافی عرصے سے سنائی دے رہی تھی مگر اب دا ورج اور جی ایس ایم ایرِینا کے مطابق اس راستے کی ایک بڑی رکاوٹ بلآخر ہٹ گئی ہے۔ مطلب ایپل کی پروسیسر چِپس بنانے والی کمپنی قوالکوم کے ساتھ ایک عرصے تک رہنے والی عدالتی چپقلش کے اچانک اپریل میں ختم ہونے کے بعد اب معلوم ہوا ہے کہ سیٹل مینٹ کے وقت ایپل جس 5G اینیبلڈ چِپ پر نظریں جمائے ہوئے تھی وہ ایپل کے 2020 میں متعارف کرائے جانے والے تین فونز میں استعمال ہوگا۔
5G آخر ہے کیا؟
فائیو جی موبائل انٹرنیٹ کی اگلی یعنی پانچویں جنریشن ہے۔ جو بہت زیادہ سپیڈ اور قابل اعتماد کنیکشن مہیا کرے گا۔ اِس کے ساتھ اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ ایک گیگا بائیٹ فی سیکنڈ ہو جائے گی۔ اور اس کے ساتھ ہی بہت سی نئی اور دلچسپ ٹیکنالوجیز جیسے کے انٹر نیٹ آف تھنگز (چیزیں بغیرانسانی عمل دخل کے انٹرنیٹ کے استعمال سے ڈیٹا ٹرانسفر کر پائیں گی)، ہولوگرافی اور سمارٹ خودکار ڈرائیونگ کار کا عام ہونا بھی 5G سے مشروط ہے۔ ان سب ٹیکنالوجیز کو ہم بعد کے کسی آرٹیکل میں تفصیل سے ڈسکس کریں گے۔
ایپل کے 2020 میں آنے والے فون کے بارے میں دا ورج کے مُطابق فائیو نینو میٹر پروسیس سے بننے والے چِپ پر کام کرنے میں ایپل تنہا نہیں بلکہ ایپل کی حریف کمپنی ہُواوے بھی اس قسم کی چِپ پر کام کر رہی ہے جس کے ایپل کے فون لانچ کے آس پاس ہی متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔ مزید یہ فون سائز میں تبدیلی اور اِن ڈسپلے فِنگر پرنٹ سینسر کے ساتھ متعارف کرائے جانے کا اِمکان ہے۔
اس سے پہلے ایپل اورقوالکوم عدالتی جنگ کی وجہ سے خبروں میں رہے۔ ٹیک ریڈار کے مطابق ایپل نے 2017 میں قوالکوم پرعدالت میں ایک ارب ڈالرز کا ہرجانہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ قوالکوم بے جا رائلٹی چارج کر رہا ہے جو ایپل کو ہر بننے والے فون کے لیے ادا کرنی پڑتی ہے۔
قوالکوم نے ایپل پر اس کے کاروباری راز انٹیل کے ساتھ شیئر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جوابی مقدمہ دائر کر دیا جو کہ اصل میں ایپل کی ایک زیادہ کارآمد اور نسبتاً کم قیمت چِپ بنانے کی کوشش تھی جو بہرحال کامیاب نہیں ہو پائی۔ اور ایپل کے قوالکوم کو 4.5 بلین ڈالر کی ادائیگی کی حامی بھرنے پراپریل 2015 میں معاملات طے پا گئے۔ معاملات کیا طے پائے اس بارے میں مختلف قیاس آرائیاں سنائی دیتی رہیں۔ یقیناً وقت گزرنے کے ساتھ چیزیں کلیئر ہو جائیں گی۔
دا ورج کے مطابق یہ موڈیم ایپل کے نئے چپ سیٹ، جس کو A 14بایونک کا نام دیے جانا متوقع ہے، کے ساتھ آئے گا۔ کمپنی کا یہ پہلی چِپ ہو گی جو 5 نینو میٹر پروسس سے بنا ہو گا۔ مطلب اس کے ساتھ کم جگہ گھیرتے ہوئے بہت زیادہ پاوردستیاب ہو گی۔
فائیو جی کی دوڑ میں ایپل کو پیچھے چھوڑ دینے والی کمپنیز جو اپنے فونز متعارف کرا چکی ہیں یا سپیسیفیکیشنز کا اعلان کر چکی ہیں اُن میں سام سنگ، ون پلس، موٹرولا، ہُواوے، زیومی، اووپو اور زیڈ ٹی ای شامل ہیں۔ ان سب کے متعارف کردہ تقریباً تمام فائیو جی اینیبلڈ فونز میں قوالکوم کمپنی کے ہی سنیپ ڈریگن 855 چِپ سیٹ، جو سیون نینو میٹر پروسس کا استعمال کرتے ہوئے بنا ہے، کا استعمال کیا گیا ہے۔ سی نیٹ اور فائیو جی ویب سائیٹ کے فہرست کردہ فائیو جی اینیبلڈ فونز میں مسنگ گیلیکسی ایس ٹین فائیو جی، سیم سنگ گیلیکسی نوٹ ٹین پلس فائیو جی، ون پلس سیون پرو فائیو جی، موٹو زی تھری، موٹو زی فور، ہُواوے میٹ ایکس، ایل جی وی فِفٹی تِھنک، زیو مِی ایم آئی مِکس تھری فائیو جی، زیو مِی ایم آئی مِکس فور، زیو مِی ایم آئی نائن پرو، اوپو رینو فائیو جی، سام سنگ گیلیکسی فولڈ فائیو جی، ہُواوے میٹ ٹونٹی ایکس فائیو جی، ہُواوے میٹ تھرٹی پرو فائیو جی وغیرہ شامل ہیں۔