خواتین سائبر کرائم سے کیسے محفوظ رہیں؟

جی میل پر ای میل اکاؤنٹ بناتے وقت اس کو فون سے منسلک کر دیں۔ اگر کوئی آپ کا اکاؤنٹ کہیں اور سے اوپن کرنے کی کوشش کرے گا تو آپ کے فون پر کوڈ آ جائے گا۔ وہ کوڈ کسی کو نہ بتایں اور جی میل کو بتائیں کہ یہ آپ نہیں ہیکر ہے۔ اسی طرح فیس بک اور ٹوئٹر بھی اپنے فون نمبر سے منسلک کردیں۔ اپنے سارے پاس ورڈز، ای میل، ان کے ساتھ منسلک فون اور متبادل ای میل ایک جگہ پر لکھ کر رکھ لیں لیکن یہ بات کسی شخص کے علم میں نہ ہو کیونکہ کچھ بار انسان خود بھی ای میل اور پاس ورڈ بھول سکتا ہے۔
یاد رکھیں ویب کیم، فون، لیپ ٹاپ، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور واٹس ایپ ہیک کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے اپنے استعمال کا فون اور لیپ ٹاپ کسی شخص کو نہ دیں۔ اپنی ای بینکنگ کو بھی محفوظ بنائیں۔ جو پاس ورڈ اور لاگ ان بینک آپ کے لیے جنریٹ کرے اس کو بعد میں تبدیل کر لیں۔ کسی بھی فرد کو اپنا پاس ورڈ اور ای میل نہ بتائیں۔ ہر چند ماہ بعد پاس ورڈ تبدیل کریں اور اپنی ای بینکنگ پر نظر رکھیں رقم میں بلاوجہ کمی ہونے کی صورت میں بینک کو مطلع کریں۔
اپنا اے ٹی ایم کسی کو نہ دیں اگر کبھی آپ کو یہ شک ہو کہ آپ کے کارڈ سے رقم کم ہوئی ہے تو بینک فون کر کے کارڈ کو کچھ دیر کے لیے معطل کرائیں اور پاس ورڈ تبدیل کرلیں۔ اے ٹی ایم پن بھی ہر چھ ماہ بعد تبدیل کرلیں تو بہتر ہے۔ شاپنگ کرتے وقت اگر دوکاندار بار بار آپ کا کارڈ چارج کرے تو بینک فون کرکے پوچھیں کہ ڈبل رقم تو چارج نہیں ہوئی۔ ہمیشہ دکان دار سے بل کی ڈیمانڈ کریں۔ بینک سے سروس حاصل کریں کہ جب بھی آپ کے اکاؤنٹ سے رقم خرچ ہو یا رقم وصول ہو تو آپ کے فون پر ایس ایم ایس آئے۔
لوگوں سے سوشل میڈیا پر غیرضروری دوستی اور ان باکس چیٹ سے پرہیز کریں۔ کچھ افراد پہلے خواتین کو دیکھ کر بہت ہمدردی جتاتے ہیں بعد میں  چیٹ کے سکرین شاٹ لے کر بلیک میل کرکے ملنے کا مطالبہ کرتے ہیں یا رقم مانگتے ہیں، ایسی صورت میں فوری طور پر گھر والوں اور پولیس سے مدد لی جائے۔ جس وقت آپ کا لیپ ٹاپ، ٹیب اور فون استعمال میں نہ ہو اس کا رابطہ انٹرنیٹ سے کاٹ دیں۔ اپنا ویب کیم کبھی کھلا نہ چھوڑیں۔ چیک ان، جی ٹیگ اور لائیو لوکیشن پبلک سے شیئر کرنے سے گریز کریں۔ مہنگی خریداری کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں۔ سوشل میڈیا کے دوستوں کے ساتھ نجی مسائل زیر بحث نہ لائیں اور ان سے کبھی اکیلے نا ملیں۔ 
ہر ڈیوائس میں اینٹی وائرس انسٹال کریں اور غیر مناسب ویب ہرگز بھی نہ کھو لیں۔ کچھ پیغامات آتے ہیں کہ لنک پر کلک کریں آپ کی غیر مناسب تصاویر یہاں موجود ہیں یا آپ کو فری گفٹس ملیں گے ان لنکس پر کبھی کلک نہ کریں یہ سپیم، سپائی ویئر اور وائرس ہوتے ہیں۔ یہ اکاؤنٹ ہیک کر لیتے ہیں، کبھی غلطی سے ایسا ہو جائے تو اپنا اکاؤنٹ ڈی ایکٹیویٹ کر دیں، لاگ آؤٹ کر کے تھوڑی دیر بعد لاگ ان کریں یا انٹرنیٹ بند کر دیں۔ کوئی بھی انجان شخص آپ کے ساتھ گالی گلوچ کرے یا غیر مہذب پیغام ان باکس/ڈی ایم کرے تو اسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر کو رپورٹ کر کے بلاک کر دیں۔ گروپس میں غیرضروری لوگوں کے ساتھ بحث نہ کریں۔
آن لائن خریداری میں بھی محتاط رہیں صرف بڑے برینڈز کے پیجز نسبتا محفوظ ہیں۔ خریداری کے وقت رقم کی ادائیگی کیش آن ڈیلیوری کے ذریعے کرنا بہتر ہے، غیر ضروری کریڈٹ کارڈ کا استعمال آن لائن نہ کریں۔ انسٹاگرام اور فیس بک پر تمام سٹورز قابل اعتبار نہیں، خریداری سے پہلے ریویوز ضرور دیکھ لیں۔ جو آاپ سے پہلے رقم کا مطالبہ کرے اس آن لائن سٹور سے خریداری نہ کریں۔ گھر میں موجود پرنٹر، اسکینرز صرف استعمال کے وقت آن کریں۔ گھر کے وائی فائی پر پاس ورڈ لگائیں۔ اپنا ای میل، فیس بک اور ای بینکنگ کبھی بھی نیٹ کیفے، کسی اور لیپ ٹاپ یا آفس میں نا کھولیں۔
اگر پبلک لائف میں ہیں تو سوشل میڈیا پر فیس بک اکاؤنٹ پر فیملی کو ایڈ کریں اور فیس بک پیج پر فینز کو انگینج کریں۔ اگر کوئی آپ کی تصویر کے ساتھ انسٹا گرام، فیس بک یا ٹوئٹر پر فیک اکاؤنٹ چلا رہا ہے تو محتاط رہیں۔ ایسے معاملے میں آپ خود اور اپنے اہل خانہ یا احباب کے ساتھ مل کر اس اکاؤنٹ کو متعلقہ فورم پر رپورٹ کریں تا کہ وہ ڈی ایکٹو کیا جا سکے، اپنے اصل اکاؤنٹ سے اعلان بھی کر دیں کہ آپ کا کوئی اور اکاؤنٹ نہیں ہے۔ کسی کی جانب سے اپنا جعلی اکاؤنٹ چلتا دیکھ کر آپ سائبر کرائم ونگ جیسے اداروں کو بھی شکایت کر سکتے ہیں۔