رابی پیرزادہ کے خطرناک سانپ کہاں گئے؟


محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی جانب سے سنگر رابی پیرزادہ کو جمعہ کے روز ایک نوٹس جاری کیا گیا۔ اس نوٹس کے مطابق پاکستانی سنگر اور اداکارہ رابی پیرزادہ کی جانب سے خطرناک سانپوں کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز مقامی میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر شئیر ہونے کے بعد ان کے خلاف کارروائی اور  جواب طلبی کی گئی ہے۔
محکمہ وائلڈلائف کی جانب سے بتایا گیا کہ انکوائری کے دوران سانپ رابی پیرزادہ کے پاس سے برآمد نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے کہیں نامعلوم مقام پر بھجوا دیئے ہیں۔ جب کہ رابی پیرزادہ نے دعوی کیا ہے کہ انہیں محکمہ وائلڈ لائف کا نوٹس موصول نہیں ہوا بلکہ انہوں نے میڈیا پر یہ خبر دیکھی ہے۔
اس معاملہ پر اگر غور کیا جائے تو محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق خطرناک جانور بغیر اجازت کوئی بھی شہری اپنے پاس قانونی طورپر نہیں رکھ سکتا لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تصاویر کی بنیاد پر کسی کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے یا نہیں؟
اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے جب محکمہ جنگلی حیات پنجاب کے ڈائریکٹر تنویرباجوہ سے رابطہ کیا توانہوں نے بتایا کہ رابی پیرزادہ نے خطرناک سانپ اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہیں لیکن انہوں نے اس کی سرکاری طور پر نہ اجازت لی اور نہ ہی لائسنس حاصل کیا ہے۔
لہذا انہوں نے خطرناک سانپ رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ ان کے پاس سانپ ہیں؟ تو انہوں نے کہا میڈیا اور سوشل میڈیا پرچلنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ اژدھا نما بڑے بڑے اورخطرناک سانپ انہوں نے پکڑے ہوئے ہیں، اور رکھے ہوئے ہیں۔ اس بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق نوٹس جاری ہوچکا ہے۔ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ اب معاملہ عدالت میں جائے گا جو اس جرم کے ثابت ہونے پر سزا یا معافی کا تعین کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے انکوائری بھی جاری ہے تاکہ ان سے سانپ برآمد کیے جائیں لیکن فی الحال انہوں نے سانپ غائب کر دئیے ہیں یا کسی اور جگہ منتقل کر دئیے ہیں، اس بات کی چھان بین جاری ہے اور تاحال سانپوں کا سراغ نہیں ملا۔
انہیں سانپ حوالے کرنا ہوں گے یا ان کے پاس جہاں سے آئے وہ ذریعہ بتانا ہوگا۔
اس بارے میں جب اداکارہ رابی پیرزادہ سے رابطہ کیا گیا تو وہ غصے میں بولیں کہ محکمہ وائلڈ لائف کارکردگی ظاہر کرنے کے لیے ان پر الزامات لگا رہا ہے۔ کیوں کہ قانون میں اس کی کوئی ممانعت نہیں کہ جانوروں کے ساتھ ویڈیوز یا تصاویر نہ بنوائی جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سنگر ہیں مختلف شہروں اور ملکوں میں جاتی رہتی ہیں سانپ رکھ کر ان کی دیکھ بھال کیسے کر سکتی ہیں۔ ’مجھے سانپ پالنے کا شوق ضرور ہے لیکن میں یہ شوق سپیروں (سانپ پالنے والے) کی مالی امداد کر کے پوراکرتی ہوں انہیں سانپ خریدنے اور ان کی خوراک کے لیے خرچہ ضرور دیتی ہوں لیکن اپنے گھر نہیں رکھتی۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں ’ناگن‘ ڈرامہ سیریل جس کی سو اقساط تھیں اس میں گزشتہ کئی سال بڑے بڑے سانپوں کے ساتھ وہ اداکاری کرتی رہیں۔ ’تب محکمہ والے کہاں تھے؟ اور سانپوں، مگرمچھوں، شیروں، ہاتھیوں سے کھیلنے کی تصاویر اور ویڈیوز کئی بار شئیر کر چکی ہوں، اس وقت کسی نے کوئی سوال نہیں اٹھایا؟ اب اچانک کیا ہوا؟‘
انہوں نے کہا محکمہ وائلڈ لائف کے زیر انتظام چلنے والے لاہور سفاری پارک اور چڑیا گھر سے کئی بار جانور نکل کر غائب ہوگئے اور جو موجود ہیں ان کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہوتی اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہوں نے کشمیر کے معاملہ پر چند روز پہلے احتجاج کیا اور مودی کے خلاف بیانات دیئے، تو اس کے بعد اچانک یہ من گھڑت پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا ’شاید مودی کے یار ان کے خلاف یہ کارروائی کرانا چاہتے ہیں۔‘
اس سے قبل بھی محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے خطرناک جانور رکھنے والوں کے خلاف کارروائی دیکھنے میں آتی رہی ہے. تنویر باجوہ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران 60 کے قریب خطرناک جانور رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ مختلف علاقوں سے شیر، سانپ اور مگرمچھ برآمد کر کے سرکاری تحویل میں لیے گئے ہیں اور انہیں بغیر اجازت یا لائسنس رکھنے والوں کو جرمانے بھی کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں 180 کے قریب شہریوں نے ممنوعہ پالتوجانور رکھنے کے لائسنس بنوا رکھے ہیں اور اجازت نامے حاصل کر رکھے ہیں۔ صرف ایسے افراد کو قانونی طور پر ایک حد تک جانور رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ دوسری صورت میں خطرناک جانوروں کو کھلے عام رہائشی علاقوں میں گھر کے اندر رکھنا یا پبلک مقامات پر لے کر جانا قانونی طور پر ممنوع ہے۔