راولپنڈی میں اپنی سات سالہ بھتیجی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے ملزم نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی اپنی بھتیجی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرتا رہا۔ ایک بار جب اس نے 7 سالہ سدرہ کو اغوا کرنے کی کوشش کی تو اس کی والدہ جاگ گئیں۔
سفاک ملزم نے کہا اس بار اس نے ننھی سدرہ کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا تھا تاکہ اس کی آواز گھر میں کہیں اور نہ جا سکے اور اسی دوران دم گھٹنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ ملزم کا کہنا ہے کہ فحش فلمیں دیکھ دیکھ کر اس کا ذہن خراب ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے سمجھ نہیں آیا کہ جس بچی کے ساتھ وہ شرمناک حرکت کرنے جا رہا ہے وہ اس کی اپنی بھتیجی ہے۔
ملزم نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ اس نے پہلے سدرہ کو قتل کیا بعدازاں اس کی لاش کے ساتھ زیادتی کی۔ سفاک ملزم کو اپنے کیے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ اس نے اپنے بھائی اور بھابھی سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 نومبر کو یہ خبر رپورٹ کی گئی تھی کہ راولپنڈی میں ڈھوک چودھریاں میں سات سال کی بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دی گئی تھی۔ بچی کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا تھا جس میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔ سدرہ نامی بچی کے والد نور اللہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ جب وہ کام سے واپس گھر آیا تو گھر کا دروازہ کھلا ہوا تھا، اس کی بیوی سو رہی تھی اور اس نے اپنی بچی کو مردہ حالت میں کمرے کے باہر پڑا ہوا دیکھا۔