پچھلے دنوں فیس بک پر ایک پوسٹ دیکھی جس میں تحریر تھا کوئی عورت دو ٹکے کی نہیں ہوتی وہ ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ۔
مختلف لوگوں نے اس بات کی تائید کی مجھے اس سے اختلاف نہیں لیکن کچھ سوال تھے جو میرے ذہن میں آ ئے۔ ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ یہ پوسٹ جس ڈرامے کے تناظر میں آ ئی اس میں پیش کردہ خاتون کردار کی میں بات نہیں کر رہی۔
عورت ماں ہے جس کے پیروں تلے جنت ہے، بیوی گھر کی ملکہ، بہن بھائی کی عزت اور بیٹی باپ کا فخروغرور۔
لیکن کیا حقیقی معنوں میں ان رشتوں میں بندھی عورت کو وہ عزت، مقام اور محبت ملتی ہے جو اس کا حق ہے یقیناً ہر جگہ ایسا نہیں۔ اپنی عزت، اہمیت اور رتبے کی بقا کی جنگ میں وہ بہت کچھ ہار جاتی ہے۔ کیا اس کی وفا، ایثار اور قربانی کی کوئی قیمت ہو سکتی ہے ہرگز نہیں۔ اس کے علاؤہ اکثر یہ جب اس کا مقدر بنتی ہے اور بنی رہتی ہے جب تک وہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف یا اس قابل رہے۔
دوسری طرف وہ عورت جو کسی بھی وجہ سے ان رشتوں سے محروم یا وابستہ نہیں اس کی قیمت، حیثیت اور اہمیت کا انحصار کس پر ہے۔ وہ کون لوگ ہیں جو معاشرے میں اس کے مقام کا تعین کرتے ہیں۔
ہمارا معاشرہ جو مرد اور عورت دونوں پر مشتمل ہے لیکن ایک تنہا عورت کے لئے وہ صرف ایک ایسا معاشرہ ہے جو صرف مرد کا معاشرہ ہے۔ ایک ایسی عورت جو کسی بھی وجہ سے اپنے حقیقی رشتوں سے محروم ہو یا ہوجائے اس کو اپنی عزت اور زندگی کی بقا کے لیے کس جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے اس سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ نہ جانے کتنی ہی مشکلات اور پریشانیوں کو جھیلنے کے باوجود وہ اپنی طرف اٹھنے والی انگلیوں کو روک نہیں پاتی۔ جو اکثر اس کی کسی لغزش کے انتظار میں ہوتی ہیں۔
ہمارے دوہرے معیار جو ہمارے گھر کی عورت اور معاشرہ کی کسی بھی عورت کے لیے اکثر مطابقت نہیں رکھتے ہماری سوج کا آئینہ ہیں۔
ہم اس معاشرے میں زندہ ہیں جو ایک طرف عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہونے والی مخلوق سمجھتا ہے جسے اگر سیدھا کرنے کی کوشش کی تو وہ ٹوٹ جائے گی اور دوسری طرف اسے وفا، ایثار، قربانی اور برداشت کا پیکر گردانتا ہے۔
اس سب میں صرف مرد کا ہی کردار نہیں بلکہ عورت بھی برابر کی شریک ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم ماں، بہن، بیوی، بیٹی کی قید سے نکل کر ہر عورت کی عزت کریں اور کروائیں۔ جنس کی قید سے نکل کر اس کو وہ مقام، عزت اود محبت دیں جس کی وہ حقدار ہے اور ہر ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کا بھی یہ فرض ہے کہ خود بھی اپنے رتبے کا خیال کرے وہ رتبہ جو ایک معاشرہ اسے دیتا ہے وہ مقام جو مذہب نے اسے دیا اپنے لئے اور معاشرے کی ہر عورت کے لئے۔ کسی بے گناہ اور تنہا عورت کی طرف اٹھنے والی انگلیوں میں کسی عورت کی انگلی نہیں ہونی چاہیے۔
اللہ نے عورت کو تخلیق کیا مرد کی ساتھی اور ہمدم بنا کر، اس کو بہت سے جائز خوب صورت رشتوں سے منسوب کیا، اس کے حقوق و فرائض متعین کیے اور مرد کو اس کا نگہباں بنایا۔ تو اس خوب صورت تعلق کی قیمت نہ لگائیں، اس کو مضبوط کریں عزت، محبت اور اپنے ہمیشہ ساتھ دینے کی طاقت سے۔
یہ پیغام اور گزارش صرف ان عورتوں کے لئے نہیں جو آ پ کے گھروں میں ہیں بلکہ معاشرے کی ہر عورت کے لئے ہے۔