نجی ٹی وی کے پروگرام ’سرِ عام ‘ میں ایک ایسے ڈائریکٹر کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ جو کام کے بہانے جوان لڑکیوں کا استحصال کرتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹر نے نت نئی لڑکیاں پھنسانے کے لیے اکیڈمی بھی بنا رکھی تھی۔ مذکورہ ڈائیرکٹر اب تک میڈیا میں کام کرنے کی خواہمشند کئی لڑکیوں کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھا چکا ہے۔
ہر دو روز بعد کراچی آرٹ کونسل میں محفل بھی سجائی جاتی تھی جہاں کئی اداکارائیں اس ڈائریکٹر کے اردگرد منڈلاتی رہتی کہ شاید انہیں بھی ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کا موقع مل جائے۔ مختیار اسلم نامی یہ شخص لڑکیوں کو کراچی آرٹ کونسل سے گھیر کر اپنی اکیڈمی لے جاتا۔ جہاں پر ہوس پرست ڈائریکٹر لڑکیوں کو کام دلوانے کے بہانے اپنے جال میں پھنساتا اور لڑکیوں کا جنسی استحصال کرتا۔
نجی ٹی وی کے ایک ٹیم ممبر نے جعلی بزنس مین بن کر ڈائیریکٹر سے ملاقات کی اور اسے بتایا کہ میں ایک فیکٹری کا مالک ہوں، میرا بیٹا فلموں میں کام کرنے کا خواہشمند ہیں اور میرے فیکٹری میں کئی لڑکیاں بھی کام کرتی ہیں، یہ بات سنتے ہی ڈائریکٹر نے اپنا کارڈ انہیں تھمایا اور بعدازاں فون کر کے کہا کہ انہیں اپنے کچھ پروجیکٹس کے لیے لڑکیوں کی ضرورت ہے۔
اس طرح ایک لڑکی کو اداکارہ بنا کر بھیجا گیا۔ ڈائریکٹر نے لڑکی پر بولڈ کپڑے پہننے پر زور دیا۔ یہاں تک کہ لڑکی سے یہ بھی سوال کیا کہ کیا آپ میڈیا میں کام کرنے کے لیے اپنا جسم دکھا سکتی ہیں؟ مختیار اسلم نامی ڈائریکٹر نے بولڈ کام کرنے کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ایسے کپڑے پہنن سکتی ہیں جن میں گلا،پیٹ اور ٹانگیں نظر آئیں۔ یہاں تک کہ ڈائریکٹر نے ایک لڑکی کو نیم برہنہ کرنے کی بھی کوشش کی اور کہا کہ مجھے اپنا پیٹ دکھاؤ جب کہ لڑکی سے ڈانس بھی کرا کے دیکھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لڑکیوں کا جنسی استحصال کرنے والا ڈائریکٹر اخلاقیات پر خوب لیکچر بھی دیتا ہے۔