آنے والا مؤرخ لکھے گا کہ اکیسویں صدی کے تیسرے عشرے کے شروع ہوتے ہی دنیا پر ایک ایسی وبا نے حملہ کیا جس نے چند دنوں کے اندر ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ جس سرعت سے اس وبا نے دنیا کو اپنے پنجوں میں دبوچا اس کے نتیجے میں ایسے شہر جو راتوں کو بھی جاگتے تھے وہ دن میں بھی آنکھ کھولنے کے قابل نہ رہے۔
راقم کا تعلق درس و تدریس سے ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش اور پھر فاصلاتی تعلیم کے ذریعے گھر بیٹھے ہی اب فرائض کی ادائیگی جاری ہے جس کی وجہ سے بہت ساری فراغت میسر ہے۔ اور اگر یوں وقت کی فراوانی ہو تو کتابیں پڑھنے اور فلمیں دیکھنے سے زیادہ بہتر وقت کا مصرف ممکن نہیں۔ راقم فلموں کی فہرست بنانے بیٹھا تو سوچا آپ کے ساتھ بھی شیئر کر لی جائے۔ ان فلموں کی فہرست بنانے میں کچھ راقم کی اپنی پسند اور کچھ فلموں کے حوالے سے معروف ویب سائٹ آئی ایم ڈی بی سے مدد لی گئی ہے۔
THE AVIATOR ( 2004 )
دو ہزار چار میں بنی اس بائیوگرافکل فلم کو سب سے پہلے چننے کا مقصد اس فلم کی آج کے حالات سے مناسبت ہے۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ جب ایک عالمی وبا پھیلتی ہے تو وہ کیسے اپنے نفسیاتی اثرات چھوڑ کر جاتی ہے۔ یہ فلم ہاورڈ ہیوز کی زندگی پر مبنی ہے جس کا شمار ایوی ایشن کی صنعت کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ وہ ایک بڑا بزنس ٹائیکون ہونے کے علاوہ ایک بڑا فلم ساز بھی تھا۔
جب بیسویں صدی کے آغاز میں ہیوسٹن میں ہیضہ کی وبا نے تباہی مچا دی تھی تو چند سال کے ہیوز کو اس کی ماں نے کوارنٹین یعنی قرنطینہ کا مطلب سمجھایا اور اسے بتایا کہ تم محفوظ نہیں ہو۔ آگے چل کر ہیوز کا اپنے آپ کو خود ساختہ قرنطینہ کر لینا اور بار بار ہاتھ دھونا ایسی مماثلتیں ہیں جن کی وجہ سے اس فلم کو میں نے اپنی فہرست میں سب سے اوپر رکھا۔ اس فلم کو مارٹن سکورسیسی جیسے بڑے ہدایت کار نے بنایا اور لیونارڈو ڈی کیپریو کی اس فلم نے پانچ آسکرز جیتے۔
THE GODFATHER ( 1972 )
میں سمجھتا ہوں یہ ہماری بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ ہم ال پیچینو جیسے عظیم ترین فنکار کے دور میں جی رہے ہیں۔ اگر چہ میری نسل نے جب شعور کی آنکھ کھولی تو ال پیچینو کا پرائم ٹائم گزر چکا تھا لیکن کیا یہ کم ہے کہ یہ بڑا فنکار آج بھی ہمارے درمیان سانس لیتا ہے۔
ماریو پزو کا ناول ”گاڈ فادر“ جس کی مثال ہمارے ایک منصفِ اعلیٰ نے ایک سیاسی فیصلے میں استعمال کر کے ڈھیروں ”نیک نامی“ سمیٹی۔ 1972 میں ہدایتکار فرانسس فورڈ نے یہ شاہکار تخلیق کیا۔ مارلن برانڈو، ال پیچینو اور جیزسان جیسے اداکاروں نے اس فلم کو ہر دور کی بہترین فلم بنا دیا۔ اس فلم نے تین آسکرز اپنے نام کیے جبکہ اسے مجموعی طور پر گیارہ شعبوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
THE IRISHMAN ( 2019 )
مارٹن سکورسیسی کی کمال مہارت کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ”دی آئرش مین“ جو کہ ایک بائیوپک کرائم ڈرامہ ہے۔ اس فلم کی کہانی دو ہزار چار میں لکھ گئی ایک کتاب ”آئی ہیرڈ یو پینٹ ہاوزز“ سے لی گئی ہے جس کو چارلس برانڈٹ نے لکھا تھا۔ یہ فلم انیس سو پچاس سے انیس سو نوے کے درمیان امریکی گینگسٹرز پر بنائی گئی ہے جن میں سب سے بڑا نام جمی ہافا کا تھا اور یہ فلم ہافا کی کہانی ہے۔
ال پیچینو، رابرٹ ڈی نیرو اور جوپیشی جیسے بڑے اداکاروں سے مزین یہ فلم آپ کو بہت دیر اپنے سحر میں جکڑے رکھے گی۔
TAXI DRIVER ( 1976 )
یہ ایک سائیکالوجیکل تھرلر فلم ہے جس کو مارٹن سکورسیسی نے ڈائریکٹ کیا۔ اس فلم میں مرکزی کردار رابرٹ ڈی نیرو نے ادا کیا۔ یہ ایک چھبیس سالہ ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے جو ڈپریشن کا شکار ہے اور رات کو سو نہیں سکتا۔ اس لیے وہ نیویارک سٹی میں رات کے وقت ٹیکسی چلاتا ہے۔ اس فلم کو چار آسکر نامزدگیاں ملی تھی۔
THE GODFATHER TWO ( 1974 )
یہ گاڈ فادر ون کا سیکوئیل یا پریکوئیل ہے۔ گاڈ فادر ون کی طرح ایک بلاک بسٹر فلم جس نے نہ صرف باکس آفس پر خوب تہلکہ مچایا بلکہ فلم بینوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے جگہ بھی بنا لی۔ اس حصے میں گاڈ فادر کی زندگی کا ابتدائی حصہ پیش کیا گیا ہے اور پھر اس کا جانشین انڈر ورلڈ کی دنیا پہ نہ صرف اپنی گرفت مزید مضبوط کرتا ہے بلکہ اپنی سلطنت کو بڑھاتا ہوا نیو یارک سے باہر لے جاتا ہے۔ ال پیچینو اور رابرٹ ڈی نیرو کی اس فلم نے چھ آسکرز ایوارڈ جیتے۔
THE SHAWSHANK REDEMPTION ( 1994 )
فرینک ڈارابونٹ کی ہدایتکاری سے مزین یہ ایک کلاسیک فلم ہے جس میں دو قیدی اپنی جیل کی دنیا کو ایسے بدلتے ہیں کہ وہ اس دنیا کی جیل محسوس ہی نہیں ہو پاتی۔ ٹم رابنس اور مورگن فری مین کی خوبصورت اداکاری آپ کو مدتوں یاد رہتی ہے
SCHINDLER ’S LIST ( 1993 )
سٹیون اسپلبرگ کی ہدایتکاری میں بننے والی یہ فلم پولینڈ میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران پیش آنے والے واقعات پر مبنی ہے۔ ایک چیک جرمن ایک ہزار سے زیادہ پولش یہودیوں کو ہولوکاسٹ سے بچاتا ہے۔ اس فلم نے سات آسکرز جیتے۔
RAGING BULL ( 1980 )
اگر آپ ہدایتکار مارٹن سکورسیسی کے فن کو اور رابرٹ ڈی نیرو کی اداکاری کو اپنی بلندی پر دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ فلم آپ کی منتظر ہے۔ ایک اطالوی۔ امریکی باکسر کی زندگی پہ بنی یہ ایک بائیوگرافکل فلم ہے جس میں رابرٹ ڈی نیرو اور جو پیسی نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ فلم میں دکھایا گیا بہت زیادہ تشدد اور مناسب تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے اگر چہ باکس آفس پر اس فلم کو بہت بڑی کامیابی نصیب نہ ہو سکی مگر ناقدین نے اس فلم کی جائز تعریفوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس فلم نے دو آسکرز اپنے نام کیے۔
CASABLANCA ( 1942 )
مجھے یاد پڑتا ہے جنگِ عظیم دوم کے تناظر میں لکھا گیا ایک ناول پڑھا تھا ”تسکی جی ائیرمین“۔ یہ امریکن ایئرفورس میں پہلی دفعہ کالے پائلٹس کے بھرتی ہونے کی کہانی ہے اور جب ان پائلٹس کو پہلی دفعہ جنگ میں حصہ لینے کے لیے کاسابلانکا بھیجا جاتا ہے تو وہاں جانے سے پہلے انھیں یہ فلم خاص طور پر دکھائی جاتی ہے۔ 1942 میں بننے والی یہ فلم ایک امریکی شخص کی زندگی پر مبنی ہے اور ایک کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے۔ وارنر برادرز کی اس فلم نے تین آسکرز اپنے نام کیے۔
GONE WITH THE WIND ( 1939 )
یہ فلم مارگریٹ مچل کے پلڑز ایوارڈ یافتہ ناول گون ود دی ونڈ پر مبنی ہے جس کی ہدایات وکٹر فلیمنگ نے دیں۔ امریکی خانہ جنگی کے دوران ایک جوڑے کی اس رومانوی فلم کو ہر دور کی بہترین فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اس فلم نے آٹھ آسکرز جیتے۔
CITIZEN KANE ( 1941 )
ہر دور کی بہترین فلموں میں شمار کی جانے والی اس فلم کے ہدایتکار نے خود ہی اس فلم کا مرکزی کردار بھی ادا کیا ہے جن کا نام اورسن ویلز ہے۔ اس فلم نے ایک آسکر اپنے نام کیا۔
LAWRENCE OF ARABIA ( 1962 )
سنیما کی تاریخ کی بڑی فلموں میں شمار کی جانے والی یہ ایک برطانوی تاریخی کردار پر مبنی فلم ہے۔ یہ فلم ٹی ای لارنس کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ کرنل ٹامس ایڈورڈ لارنس ایک برطانوی فوجی افسر تھے جنہوں نے عربوں کو ترکوں کے خلاف متحد کیا اور ”لارنس اوو عریبیہ“ کا خطاب پایا۔ اس فلم نے سات آسکرز اپنے نام کیے تھے۔
ON THE WATERFRONT ( 1954 )
آٹھ آسکرز جیتنے والی یہ فلم ہر دور کی بہترین فلموں کی فہرست میں پہلے پندرہ نمبروں کے اندر آتی ہے۔ مارلن برانڈو جیسے بڑے اداکار کی جاندار اداکاری نے اس فلم کو ایک کلاسیک کا درجہ دلوا دیا۔
GOODFELLAS ( 1990 )
وارنر برادرز کے بینر تلے بننے والی اس فلم کو مارٹن سکورسیسی نے ڈائریکٹ کیا۔ یہ فلم ایک امریکن موبسٹر ہینری ہل کی زندگی پر مبنی ہے۔ رابرٹ ڈی نیرو، جو پیسی اور رے لیاٹا جیسے اداکاروں نے اس فلم میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ اس فلم نی ایک آسکر ایوارڈ جیتا۔
SCARFACE ( 1983 )
ایک اور امریکن کرائم مووی جس کو برائن ڈی پالما نے ڈائریکٹ کیا۔ یہ 1932 میں اسی نام کی فلم کا ری میک ہے۔ یہ ایک کیوبن مہاجر کی کہانی ہے جو اسی کی دہائی میں کسمپرسی کی حالت میں امریکہ پہنچتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ ڈرگز کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بن جاتا ہے۔ اس فلم میں ال پیچینو کی شاندار اداکاری ایک دفعہ پھر آپ کے حواس پر چھانے کو بے تاب ہے۔