سعدیہ احمد اب احباب کہیں گے کہ ہماری عادت ہے ہر بات میں کیڑے تلاش کرنے کی۔ کوچہ جاناں میں ایسے بھی حالات نہیں جیسا ہم کہتے ہیں۔ جن مسائل کی نشاندہی ہم کرتے ہیں یہ آج کی بات نہیں۔ یہ تو روز ازل سے چلتے آ رہے ہیں۔ بس تب سوشل میڈیا نہیں تھا لہذا بات کھلتی نہیں تھی۔ شروع سے یوں ہی ہوتا آ رہا ہے۔ بادشاہت کا زمانہ تھا۔ لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا تھا کہ بادشاہ نے کیا کر دیا ورنہ تب بھی یہی سب ہوتا تھا۔ لوگ یوں ہی ایک دوسرے کا حق مارتے تھے۔ حق بات کرنے پر زنداں میں ڈال دیے جاتے تھے۔ عورت بھی شروع ہی سے مرد کی ذاتی ملکیت ہے۔ وہ اس کا مالک ہے۔ …
سعدیہ احمد آج پتہ نہیں کچھ لکھا بھی جائے گا یا نہیں۔ سیدھے لیٹ کر صرف گانے سنے جا سکتے ہیں یا دوستوں کے فون۔ وہ بھی زیادہ دیر نہیں کیونکہ سانس پھول جاتا ہے۔ تھکاوٹ ہو جاتی ہے۔ حالانکہ عجیب بات ہے۔ ساتواں دن ہونے کو ہے۔ پتہ نہیں امتحان ہے یا سازش۔ خیر خدا کی کرنی وہی جانے۔ داہنی ٹانگ پر چھالے ہیں۔ دونوں پیروں پر جلے کے نشان ہیں۔ ان میں بھی جلن تو ہوتی ہے لیکن دل کی جلن سے کم۔ ساتواں دن ہونے کو ہے۔ ہفتے کی شام کی بات ہے کہ مچھلی تلتے ہوئے ہمیں کوئی چکر سا آیا۔ اور سب ہم ہی پر الٹ گیا۔ خدا کا شکر ادا کیا کہ موٹی جینز پہنے ہوئے تھے۔ کچھ بچت ہو ہی …
سعدیہ احمد اتوار کا دن ہے اور صبح کے ساڑھے آٹھ بج رہے ہیں۔ ہمیں جاگے ہوئے قریب دو گھنٹے ہونے کو ہیں۔ رات کی نیند پوری نہ ہو تو انسان عجیب ہونق بن کر پھرتا ہے۔ بہت کوشش کی کہ دوبارہ سو جائیں لیکن وہ نیند جو رات کی تاریکی میں آنکھیں موڑے بیٹھی تھی دن کی تیز روشنی میں کیوں گلے لگاتی۔ کہتے ہیں نیند کی فطرت مونث ہے۔ اس کے پیچھے جتنا بھاگو یہ اتنی ہی دور بھاگتی ہے۔ اسے اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے۔ جب جی چاہے گا آپ آئے گی۔ بہت تعاقب کرو تو چڑنے لگتی ہے۔ لیکن کیا کیجئے۔ دل تو چاہتا ہے نا کہ ہم بھی چین کی نیند سوئیں۔ ہر قسم کی حقیقت سے منہ موڑ لیں۔ آن…
سعدیہ احمد جب انسان زبردستی لکھنے بیٹھ جائے تو یہی ہوتا ہے جو اس وقت میرے ساتھ ہو رہا ہے۔ لفظ اڑتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خیالات کس رو میں بہہ جاتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا۔ جیسے ایک تین سال کا بچہ تتلیاں پکڑنے کی کوشش کرتا ہے اور ناکام ہوتا ہے اسی طرح ہم بھی دیوانہ وار اچھل رہے ہیں۔ کچھ سرا ہی ہاتھ میں نہیں آتا۔ یہ غریب الوطنی چیز ہی ایسی ہے۔ پاکستان سے باہر آ کر انسان سن سا ہو جاتا ہے۔ کچھ محسوس نہیں ہوتا کہ زندگی اب جینے مرنے کے ایشوز سے آزاد ہو چکی ہوتی ہے۔ آپ کو علم ہوتا ہے کہ آپ محفوظ ہیں۔ لیکن وہ مستقل ڈر جس کی پرورش آپ کے ساتھ ہی ہ…
Social Plugin