جانے وہ دن کیا ہوئے جب بے موسم بارشیں عذابِ الہیٰ نہیں ہوتی تھیں بلکہ حاکمِ وقت کی صداقت و امانت پر مہرِ خداوندی ثبت کرتی تھیں۔ زلزلے کے جان لیوا جھٹکے ایک با کردار کے کرسئی اقتدار پر نزول کے جشن میں زمین کی انگڑائیوں سے تعبیر ہوتے تھے۔ خدا معلوم کیا کایا پلٹی ہے۔ فکر و تصور کے سوتے خشک ہوئے یا یہ دورِ وبا بے امکان ہوا کہ داد کی کشید کی کوئی صورت نہ رہی۔ آنگن یوں ٹیڑھا ہوا ہے کہ تان دشنام بنام زن اور الزام بر گردنِ عوام پر ٹوٹی ہے۔ تحقیر کے اٹوٹ تسلسل میں اپنی کوتاہ نصیبی کے گلے کا یارا بھی بھلا کسے تھا۔ بہتر سال گزرگئے۔ کئی دانا آئے ا…
آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں یوم نسواں International Women Day کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن ترقی پذیر سماج میں عورت کی حقوق پر بحث مباحثے ہوتی ہیں، کئی ممالک میں ہونے والے کنونشنز، اِن کے ایجنڈے، زیر بحث اغراض و مقاصد سے اندازہ ہوا کہ اِس مخصوص دن کے سوا کیا ہم اُن کے حقوق جو ہماری لب پر آج ہے کی یاد ہوتی ہے؟ عورتوں سے ہونے والے المناکیوں کا ذِکر صرف آج تک کیوں محدود؟ کیا پریکٹیکلی رسموں کے لبادے میں لپٹے جرائم سے چوں و چرا تک کرتے ہیں؟ کیا مرد بحثیت انسان نے کبھی تاسف کیا ہے کہ ہم عورت پر ہونے والی دست ستم میں خامشی کی چادر میں کیوں لپٹے …
عورت مارچ کی گرد تو اب بیٹھ چکی۔ کرونا وائرس کا غبار اب فضا میں ہے اور ایسے کہ عورت کے جسم پر اس کی مرضی کی بات سن کر بلبلانے والے اب اپنے جسموں کی سلامتی کے لئے کونے کھدروں میں جا بیٹھے ہیں۔ عورت مارچ مگر بہت سے سوال چھوڑ گیا ہے۔ معاشرے میں کوئی سوال کسی جزیرے پر جنم نہیں لیتا اور خلا میں تحلیل نہیں ہوتا۔ سچ تو یہ ہے کہ کرونا کے ہنگامے نے ایک خاص زاویے سے عورت مارچ کے اٹھائے ہوئے سوالات کی تصدیق کی ہے۔ اپنے جسم کی سلامتی چاہنے والوں کی خیر ہو، عورتیں بھی اپنے جسم کی سلامتی، اپنی عزت کے تحفظ اور اپنے حقوق کی ضمانت مانگنے ہی سڑکوں پر نکلی…
دیگر دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں عورت مارچ کو آڑے ہاتھوں سے لیا گیا ہے۔ چائنہ، روس، کینیڈا، چلی اور برطانیہ میں عورت مارچ کے دوران اُن پر پھول پھینکے گئے تو کہیں مردوں نے ہائی ہیل اور اسکرٹ پہن کر بھی مارچ میں حصہ لیا اور یوں عورت صنف سے اپنی یک جہتی اور محبت کا اظہار کیا مگر پاکستان کے کچھ شہروں میں اُن پر پتھراؤ ہوا بلکہ گندی گالیوں سے ان کا استقبال بھی کیا گیا۔ خیر یہ باتیں اب کچھ نئی بھی نہیں ہیں کہ اکثر ہماری سوسائٹی میں بے حیائی اور بے شرمی کو دور کرنے کے لیے ہم گندی گالیوں کا ہی سہارا لیتے رہے ہیں اب یہ الگ بات کہ اس عمل سے …
عورت آزادی مار چ ایک مانگ ہے بلا تفریق صنف کے برابری کی، برابری اس سماج میں، برابری تعلیم میں، برابری کھیل میں، برابری اس معاشرے میں بے فکری سے رہنے میں، برابری صحت و تعلیم کی سہولیات میں، برابری ملازمت میں، سیاست کے میدان میں، ہر شعبہ میں جہاں عورت کا ایک بائے نان کوٹہ مقرر ہوتا ہے، برابری گھر میں کہ ہر گھریلو کام صرف اس کی ذمہ داری نہیں ہے، برابری تنخواہ اور سہولیات میں۔ برابری ہر میدان میں کہ وہ بھی انسان ہے۔ جسمانی ساخت کمتری یا برتری کافیصلہ نہیں کرتی۔ آزادی اس خوف سے کہ کوئی پبلک پیلس میں اسے ان چاہا چھولے گا، بری نظروں سے ا…
اب جبکہ مارچ کا مہینہ قریب ہے۔ تو ملک میں ایک طوفان مچا نظر آ رہا ہے۔ یوں تو مارچ کا مہینہ ہمیشہ سے ہی اپنی باری پہ آ کے چلا جاتا تھا۔ مگر گزشتہ دو سال سے مارچ کی آٹھ تاریخ ملک میں ایک دم سے افراتفری مچا دیتی ہے۔ ویسے تو آٹھ کے ہندسے میں ایسا کچھ نہیں۔ مگر مارچ کی آٹھ تاریخ ہمارے پدرسری سماج کے تن بدن میں آگ بھر دیتی ہے۔ آگ بھی ایسی کہ جو لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے۔ وجہ صاف ہے۔ عورتوں کے عالمی دن پہ ہمارے ملک کی چند عورتوں نے معاشرے کے وہ گھناونے و سیاہ چہرے لا کے سامنے رکھ دیے جنہوں نے پدرسری معاشرے کے مرد تو مرد اسی سوچ کی حامل خ…
یہ خبر سنی کہ ایک پٹیشن کو سنتے ہوئے، لاہور ہائی کورٹ نے 8 مارچ کو روایتی طور پر منعقد کیے جانے والے عورت مارچ کوروک دیا گیا ہے، تو مجھے بالکل بھی تعجب نہیں ہوا۔ پچھلی عورت مارچ کے بارے میں پاکستان میں رائے عامہ نے ہمارے درمیان نظریاتی خلیج کو واضح کردیا تھا۔ لہٰذایہ بات یقینی تھی کہ اس دفعہ مارچ کو ناکام بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں گی۔ عمومی رائے یہی ہے کہ مارچ میں لگائے گئے نعرے اور پلے کارڈز پرلکھے گئے الفاظ جیسے ”میرا جسم میری مرضی“ پڑھ کر یہاں کی خواتین، مرد، بچے بزرگ ”اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجائیں گے“، ایک قیامت پھوٹ پڑے گی،…
Social Plugin