مجھے بچپن کا وہ دن یاد ہے جب میں ’میری چھوٹی بہن عنبر‘ میری والدہ عائشہ اور والد عبدالباسط شام کا کھانا کھا رہے تھے اور ایک دوسرے کو دن بھر کے دلچسپ واقعات سنا رہے تھے۔ باتوں ہی باتوں میں میرے والد نے میری دادی جان کے محبت بھرے قصے سنانے شروع کیے۔ پھر اچانک وہ شدت جذبات سے مغلوب ہو گئے ان کی آواز میں لرزش پیدا ہوئی اور ان کی آنکھوں سے چند آنسو چھلک کر ان کے رخساروں پر بہہ نکلے۔ فضا میں چند لمحوں کے لیے خاموشی طاری ہو گئی اور پھر والد صاحب نے موضوع بدل دیا اور گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ اس شام کے بعد بھی کئی ایسے مواقع آئے جب والد صاحب نے اپنی …
ٹورازم یا سیاحت کے موضوع پر کافی کچھ لکھا جا چکا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ سیاحت کسی بھی ملک کی معاشرتی اور اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جملہ مصنفین نے نے ان تمام پہلوؤں کو خوش اسلوبی سے اجاگر کیا۔ تاہم میرے اس کالم کا کا موضوع ایک منفرد پہلو ہے جو انسانی نفسیات اور سیاحت سے وابستہ ہے۔ میرے نزدیک سیاحت صرف معاشی سماجی اور معاشی ترقی کے لئے ہی ضروری نہیں، بلکہ ایک انسان کی انتہائی اہم نفسیاتی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال ایک گفتگو میں فرماتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ذاتی وقت کا تصور ہی نہیں۔ ذاتی وقت یعنی اپنے ساتھ وقت گزا…
چشتی صاحب! آپ کے سوال بظاہر سادہ لیکن در پردہ بہت گمبھیر ہیں۔ ہر سوال کے جواب میں ایک پورا مقالہ لکھا جا سکتا ہے۔ میں ان سوالوں کا اختصار سے جواب دینے کی کوشش کروں گا۔ پہلا سوال : نفسیاتی طور پر صحتمند انسان کیسا ہوتا ہے؟ جواب : آج سے ایک سو سال پہلے کسی نفسیات کے طالب علم نے سگمنڈ فرائڈ سے پوچھا تھا کہ ذہنی صحتمند انسان کی دو نشانیاں بتائیں تو انہوں نے فرمایا تھا A MENTALLY HEALTHY PERSON CAN WORK AND PLAY ذہنی طور پر صحتمند انسان محنت اور محبت دونوں کر سکتا ہے۔ دوسرا سوال : ہم کس انسان کو نفسیاتی مریض کہہ سکتے ہیں؟ جواب : نفسیاتی مریض یا خود…
میرے ایک ادیب دوست نے، جو درویش بھی ہیں اور دانشور بھی، مجھے ایک مشکل سا سوال بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں ”کیا جنسی خواہش اور تخلیقی صلاحیت میں کوئی کوریلیشن پایا جاتا ہے؟ اگر ایک (حسبِ معمول) عالمانہ کالم اس موضوع پر ارسال فرمائیں تو بہتوں کا بھلا ہوگا۔ نیازمند“ ۔ قبلہ و کعبہ! پہلے تو میں آپ کی یہ خوش فہمی دور کر دوں کہ میں نہ عالم ہوں نہ فاضل، نہ محقق ہوں نہ نقاد۔ میں تو زندگی، ادب اور انسانی نفسیات کا ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں۔ جو دیکھتا ہوں، جو محسوس کرتا ہوں، جو پڑھتا ہوں اور جو سوچتا ہوں وہ لکھ دیتا ہوں اور اپنے نظریاتی اور ادبی سفر میں د…
’ہم سب‘ پر وبا کے دنوں میں ماہرِ نفسیات کی ڈائری کا پہلا ورق چھپنے کے بعد مجھے بہت سے خط ’ای میلز اور فیس بک میسیجز موصول ہوئے۔ ان میں سے ایک مختصر پیغام‘ سوال اور جواب یہ تھا۔ سوال : السلام علیکم سر! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ موجودہ صورتِ حال میں ہم اپنے آپ کو کس طرح ذہنی لحاط سے ٹھیک رکھ سکتے ہیں؟ جواب: کنول کے پھول کی طرح رہ کر۔ جو دلدل میں بھی ہوتا ہے اور دلدل سے اوپر بھی اٹھ جاتا ہے۔ میں آپ کے سوال کا تفصیلی جواب اپنے اگلے کالم میں دوں گا۔ جب سے کرونا وائرس کی وبا شروع ہوئی ہے لوگوں میں خوف ’پریشانی اور خاص طور پر اینزائٹ…
وہ پری چہرہ نجانے کب سے سسکیاں لے لے کر رو رہی تھی اس نے ڈریسنگ ٹیبل پر سلیقے سے سجی ہوئی ان ہری چوڑیوں کو دیکھا جنھیں شیراز بڑے چاؤ سے اس کے لیے خرید کر لایا تھا۔ اس کے نکاح میں گزارے گئے حسین لمحات کسی فلم کے منظر کی طرح اس کی بند آنکھوں میں در آئے تھے۔ وہ معمول کے مطابق کچن میں کام کرنے میں مشغول تھی۔ جب شیراز کے قدموں کی آواز اور چوڑیوں کی کھنکھنآہٹ کے ساتھ اسے شیراز کی موجودگی کا احساس ہوا تھا اس نے بغیر پلٹے کہا تھا آج پھر ہری چوڑیاں لے کر آئے ہو شیراز جی جانِ شیراز! ”ہر بار ہری چوڑیاں دیکھنے کے بعد مجھے احساس ہوتا ہے کہ…
Social Plugin