تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESاس سے پہلے 2017 میں بھی ایک
ایسا ہی کیس سامنے آیا تھا جب ایک سعودی خاتون نے فلپائن کے راستے آسٹریلیا جانے
کی کوشش کی تھی۔
ایک نوجوان سعودی خاتون
نے کہا ہے کہ ہے وہ اپنے خاندان سے الگ ہو کر آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں لیکن تھائی
لینڈ کے ایئرپورٹ پر سعودی حکام نے اس کا پاسپورٹ ضبط کر لیا ہے۔ اٹھارہ سالہ رهف
محمد القنون نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ کویت گئی تھیں جہاں سے وہ دو دن
پہلے اکیلی جہاز پر سوار ہو گئیں۔ وہ بنگکاک سے جہاز لے کر آسٹریلیا جانا چاہتی
تھیں۔
رھف کی کہانی اس وقت
منظر عام پرآئی جب انہوں نے ٹوئٹر پر آنے کا فیصلہ کیا اور اپنی تصویر اور نام
شائع کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں اور اب میں اپنا اصل نام
اور تمام معلومات عام کر رہی ہوں‘۔
اسی دوران ٹوئٹر پر ’سیو رھف‘( #saverahaf) کے نام سے ایک ٹرینڈ بھی شروع ہو گیا جس میں دنیا بھر سے لوگ رھف
کی مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹTWITTERرھف کی کہانی اس وقت منظر عام پرآئی جب انہوں نے ٹوئٹر پر آنے کا
فیصلہ کیا
بنگکاک میں بی بی سی کے
نامہ نگار جانتھن ہیڈ نے بتایا کہ رھف خوف زدہ اور کنفیوژ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان
کے پاس آسٹریلیا کا ویزہ ہے لیکن ان کا پاسپورٹ سعودی سفارتی اہلکار نے ضبط کر لیا
ہے جو انہیں بنگکاک کے سورنابھومی ایئر پورٹ پر جہاز سے اترتے ہوئے ملے تھے۔ ۔
رھف نے کہا کہ ’میں نے
اپنی معلومات اور تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی ہیں اور میرے والد اس وجہ سے بہت
غصے میں ہیں۔۔۔میں اپنے ملک میں کام نہیں کر سکتی، پڑھ نہیں سکتی، اس لیے میں
آزادی چاہتی ہوں اور اپنی مرضی سے پڑھنا اور کام کرنا چاہتی ہوں۔‘
تھائی پولیس کے ایک
اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ رھف محمد القنون شادی سے بھاگ رہی ہیں اور ویزہ نہ ہونے کی
وجہ سے تھائی لینڈ کی پولیس نے انہیں انٹری کی اجازت نہیں دی اور ہم انہیں اسی
ایئر لائن یعنی کویت ایئر لاینز کے ذریعے واپس بھیج رہے تھے جس سے وہ آئی تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ
پاسپورٹ کے ضبط کیے جانے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
یہ واضح نہیں کہ اگر
رھف کے پاس آسٹریلیا کا ویزہ تھا تو انہیں ٹرانزٹ کے لیے تھائی لینڈ کے ویزے کی
ضرورت کیوں تھی۔
رھف نے ایک ٹویٹ میں یہ
بھی کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ ان کے خاندان والے انہیں مار دیں گے۔ انہوں نے بی بی سی
سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام چھوڑ چکی ہیں۔
یہ پہلا ایسا واقعہ نہیں
اس سے پہلے 2017 میں
بھی ایک ایسا ہی کیس سامنے آیا تھا جب ایک سعودی خاتون نے فلپائن کے راستے
آسٹریلیا جانے کی کوشش کی تھی۔
چوبیس سالہ دینا علی
بھی کویت سے روانہ ہوئی تھیں لیکن ان کے خاندان والے انہیں منیلا ایئرپورٹ سے واپس
سعودی عرب لے گئے تھے۔ دینا نے ایک آسٹریلوی سیاح کے فون کے ذریعے ٹوئٹر پر ایک
پیغام اور وڈیو جاری کی تھی کہ ان کے گھر والے انہیں قتل کر دیں گے۔
دینا علی کے ساتھ سعودی
عرب پہنچ کر کیا ہوا یہ پھر معلوم نہیں سکا تھا۔