کیا آپ ہر کسی کو بتاتی پھریں گی کہ آپ نے آخری مرتبہ ہم بستری کب کی تھی؟
جب ایپل نے اپنا موبائل آپریٹنگ سسٹم ’آئی او ایس 9‘ لانچ کیا تھا تو اس میں ایک ایسا فیچر بھی رکھا تھا جس میں خواتین اپنی جنسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی ماہواری کا بھی حساب رکھ سکتی ہیں۔
ایپل نے اس سے قبل اس قسم کی جو سہولت مہیا کی تھی اس کا نام ’ہیلتھ کِٹ‘ تھا جس میں خواتین اپنی جلد میں ہونے والی تبدیلیوں سے لیکر اس بات تک کا ریکارڈ رکھ سکتی تھیں کہ ان کے جسم میں کرومیم کی سطح کیا ہے، لیکن اس ورژن میں جنسی ریکارڈ کی سہولت موجود نہیں تھی۔
ایپل کے علاوہ دیگر کمپنیوں نے بھی ایسے سوفٹ ویئر متعارف کرائے جس میں صارف اپنی صحت کا ریکارڈ رکھ سکتے ہیں لیکن ان سوفٹ ویئرز میں خواتین کی صحت کے حوالے سے کوئی مخصوص سہولت موجود نہیں ہے۔
ایسی خواتین جو حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی ہوتی ہیں وہ اکثر اپنی صحت پر نظر رکھتی ہیں تاکہ انھیں اپنی ماہواری کے دنوں کا بخوبی علم رہے اور وہ اُن دنوں میں حمل کی کوشش کریں جو ان کے لیے موزوں ترین ہوں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے میراتھن دوڑنے والا کوئی کھلاڑی اس بات پر نظر رکھتا ہے کہ وہ کتنا چاک و چوبند ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس کے موبائل آپریٹنگ سسٹم میں یہ سہولت موجود ہے کہ اس بات کا اختیار خود صارف کے پاس ہے کہ وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات کا کون سا حصہ اپنے تک محدود رکھتا ہے کون سا حصہ کسی تیسرے فریق تک پہنچنے دیتا ہے۔
امریکہ کی ڈیوک یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر رِکی بلومفیلڈ آج کل تحقیق کر رہی ہیں کہ خواتین ’ہیلتھ کِٹ‘ کس طرح استعمال کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ ایسے ہیں جو خاندانی منصوبہ بندی کے لیے یہ آپریٹنگ سسٹم استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے صارفین کو اس قسم کی سہولت مہیا ہونا بہت اہم ہے، تاکہ وہ بچہ پیدا کرنے کے لیے درست وقت کا انتخاب کر سکیں۔‘
ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں آپ یہ حساب رکھ سکتی ہیں کہ آپ نے کب اور کتنی مرتبہ ہم بستری کی، کیا آپ نے حمل سے بچاؤ کی کوئی تدبیر کی تھی، آپ کے جسم کا درجہ حرارت (بیزل باڈی ٹیمپریچر) کیا تھا، آپ کے حاملہ ہونے کے امکانات کتنے زیادہ یا کم تھے، آپ ماہواری کے دنوں سے کتنی دور یا قریب تھیں، وغیرہ وغیرہ۔
اس سلسلے میں یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے امراضِ نسواں کے ماہر ڈاکٹر نتھینئل ڈی نکولا کا کہنا ہے کہ ’دیگر خواتین کے مقابلے میں سیکس ٹریکنگ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی خواتین اپنے ڈاکٹروں کے مشوروں سے بہتر طور پر مستفید ہو سکتی ہیں۔
’امراض نسواں کے ماہر ڈاکٹروں کے لیے یہ جاننا بہت اہم ہوتا ہے کہ خاتون کو آخری ماہواری کب ہوئی ہوئی تھی، اس لیے جو خواتین اپنے موبائل فون میں اس کا حساب رکھتی ہیں انھیں بالکل درست معلوم ہوتا ہے کہ انھیں ماہواری کب ہوئی تھی۔‘
’اس لیے اب اس قسم کی ایپلیکشن تقریباً ضروری ہو چکی ہے جس میں خواتین اپنی ماہواری کا حساب کتاب رکھ سکیں۔‘
ڈاکٹر نتھینئل کہتے ہیں کہ وہ اپنی ہر مریضہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنی تولیدی صحت کا حساب کتاب اپنے موبائل پر ضرور رکھے، تاہم وہ اس کے بارے میں پوچھتے ضرور ہیں اور خواتین کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس قسم کے موبائل استعمال کرنا ان کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
’ایسی کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ اس قسم کی معلومات کا حساب کتاب رکھنے سے آپ کے حاملہ ہونے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں یا آپ کے مرض کا علاج بہتر ہو جاتا ہے، لیکن اس قسم کے ڈیجیٹل ریکارڈ سے مریضہ کی یادداشت ضرور بہتر ہو جاتی ہے۔
’کیونکہ اکثر خواتین جب ڈاکٹر سے مشورے کے لیے آتی ہیں تو وہ اپنی ماہواری کے بارے میں اندازے لگانا شروع کر دیتی ہیں۔‘
’میرا خیال ہے کہ جب کوئی نئی ٹیکنالوجی متعارف ہوتی ہے تو ہمیں اس کے استعمال میں خطرہ دکھائی دیتا ہے، لیکن چونکہ اس قسم کی چیزوں سے فرار ممکن نہیں ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہم ایسی ٹیکنالوجی کے مثبت پہلوؤں پر نظر رکھیں۔‘
واشگٹن میں مقیم صحافی تارہ کلپ رسلر کہتی ہیں کہ سنہ 2015 میں جب ٹیکنالوجی کی دنیا کی دیوقامت کپمنی ایپل نے اس قسم کا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا تو صارفین نے اسے خوش آمدید کہا۔
’قطع نظر اس بات کے کہ کئی خواتین مارکیٹ میں دستیاب دیگر سہولیات کے مقابلے میں اس آپریٹنگ سسٹم کو فضول چیز سمجھتی ہیں، یہ بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ ایپل جیسی بڑی کپمنی اپنی مصنوعات میں بہتری لا رہی ہے اور وہ یہ سمجھ رہی ہے کہ خواتین کی صحت اور صفائی ستھرائی کے مسائل صحت عامہ کے دیگر مسائل کی طرح اہم ہیں۔‘
’آپ کے اعضاء تولیدی بھی آپ کے جسم کے دیگر اعضا جیسے اہم ہیں، جس طرح آپ اپنے دل کی دھڑکن یا سونے جاگنے کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح جنسی صحت کا خیال رکھنا بھی اہم ہے۔ ایپل جیسی کپمنی کی جانب سے یہ پیغام آنا ایک اچھا قدم ہے۔‘