روس نے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے سے متعلق ایک نئے قانون کا نفاذ کیا ہے کہ جس کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ حکومت اپنے مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے استمعال کر سکتی ہے۔
‘سوورن انٹرنیٹ’ نامی قانون حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ انٹرنیٹ ٹریفک کو روک سکتا ہے۔ کریملن کا موقف ہے کہ اس قانون کو انٹرنیٹ تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔
کریملن کے نقادوں کا کہنا ہے کہ روس، چین کے انداز میں انٹرنیٹ فائر وال تیار کر رہا ہے۔
لیکن روس اپنے آپ کو عالمی انٹرنیٹ سے خود کو کیوں علیحدہ کرنا چاہے گا۔
کیا پورے ملک کی انٹرنیٹ تک رسائی روکی جا سکتی ہے؟
مختصر جواب یہ ہے ہاں یہ ممکن ہے۔ انٹرنیٹ بہت حد تک ایک مادی چیز ہے۔ اگر آپ اس کی وہ تاریں جو اسے دوسرے ممالک کے ساتھ جوڑتی ہیں، کاٹ دیں تو آپ کا ان ملکوں سے رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
2018 میں یہ غلطی سے ہو چکا ہے۔ دو ہزار اٹھارہ میں ایک بحری جہاز کے ٹکرانے سے زیر سمندر فائبر کیبل جو موریطانیہ کو دنیا سے جوڑتی تھی وہ کٹ گئی تھی جس کی وجہ سے افریقی ملک موریطانیہ کا دو روز کے لیے دنیا سے رابطہ ختم ہو گیا تھا۔
لیکن روس ایسا نہیں کرنا چاہتا۔ وہ اپنے ملک میں انٹرنیٹ سروسز کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
ایک قوم اپنے آپ کو بیرونی دنیا سے کیسے علیحدہ کر سکتی ہے؟
یہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے بڑی کمپنیاں یا یونیورسٹیاں صرف اپنے ملازمین یا طالبعلموں کے لیے انٹرانیٹ کا نظام قائم کر سکتی ہیں جس تک صرف انھیں کو رسائی مل سکتی ہے جو اس ادارے یا یونیورسٹی سے منسلک ہوں۔
میٹ فورڈ انٹرانیٹ سوسائٹی کے ٹیکنالوجی پروگرام مینیجر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مان لیں کہ یہ کامیابی سے ہو جاتا ہے تو پھر روس میں انٹرنیٹ کے صارفین انھیں سروسز یا مواد تک رسائی حاصل کر سکیں گے جو روس کے اندر سے ہی مہیا کی جا رہی ہوں اور ان کا بیرونی دنیا سے رابطہ یا سہولیات حاصل کرنا ممکمن نہیں ہو گا۔
تکنیکی طور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
سب سے پہلے روس کے تمام انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز کو اپنی تمام ویب ٹریفک کو روٹنگ پوائنٹس کی طرف موڑنا ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام انٹرنیٹ ٹریفک کو روسی ٹیلیکمونیکشن ریگولیٹر’روسکومنادزور‘ کے گیٹ وے سے گذرنا ہو گا۔
اس کے علاوہ روس کو صرف اپنی ڈومین پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔ یہ ڈومین سسٹم ہی ہے جس پر انٹرنیٹ کی ڈائریکٹری کا سہارا ہوتا ہے اور وہ عالمی انٹرنیٹ کےنظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ‘www.example.com’ درحقیقت 192.168.1.1 یہ ہے۔
ہر نئی ویب سائٹ اور سرور کے لیے نئی ڈائریکٹری کا قیام روس کےنئے منصوبوں میں شامل ہے کیونکہ ابھی تک کسی بھی تنظیم کی ڈی این سی روس میں قائم نہیں۔ اس نئی ڈائریکٹری کا مطلب یہ ہوا کہ روس اب دیکھ سکے گا کہ کون سی سروس اندرونی اور محفوظ ہے اور کونسی انٹرنیشنل ہے اور غیرمحفوظ ہے۔
یہی وہ خدشات ہیں جس سے سنسرشپ کا خدشات جنم لیتے ہیں۔ اگر روس میں تمام انٹرنیٹ ٹریف سرکاری ڈومین سٹسم سے گذرے گی تو روس اپنے صارفین کو صرف ایسے مواد تک رسائی کی اجازت دے گا جو اسے پسند ہیں۔
یہ کتنا مشکل ہو گا؟
میٹ فورڈ کے مطابق روسی حکومت کے لیے یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہو گا کہ کونسی ویب سائٹس یا ویب سرور روسی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے ان ویب سائٹسس کا انحصار ان کوڈز پر ہوتا ہے جو ساری دنیا میں بکھرے پڑے ہیں۔
اس کے علاوہ انھیں سینکڑوں انٹری اور ایگزٹ کے پوائنٹس کی نگرانی کرنی پڑے گی۔ اس مقام پر انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے کا رول آئے گا۔ ایسی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں کہ حکومت عوام کے پیسے کو انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز کو درپشں تکنیکی مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
کیا یہ اپنےمقاصد حاصل کر پائے گا؟
اپنے ملک کے گرد اتنی بڑی مصنوعی دیوار کرنے کی کوشش آسان نہیں ہو گی۔ روسی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ صارفین کو اس تبدیلی کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔
لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ جب پہلی بار ایسا کرنے کی کوشش ہو گی تو یقیناً بڑے بڑے مسائل سامنے آئیں گے۔
میٹ فورڈ کےمطابق غیر متوقع خلل پیش آ سکتے ہیں لیکن روس کی بڑی سروسز ٹھیک کام کریں گی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایک دوسرے پر انحصار کے اس دور میں کیا کیا مسائل پیدا ہوں گے، لیکن اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ کئی سروسز کو بلاک کیا جائے گا۔ یہ بھی سیکھنے کا ایک موقع ہے۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔