ویب ڈسک —
امریکہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی پیداوار کم ہونے سے ملک میں بیئر، سوڈا، گیس ملے پانی اور خوراک کی اشیا تیار کرنے والی فیکٹریوں کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں اور پیداوار گھٹنے سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر بیئر پر دیکھنے میں آ رہا ہے اور حالیہ دنوں میں اس کی قیمتیں 25 فی صد تک بڑھ گئی ہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس کی وجہ سے ان دنوں لاک ڈاؤن چل رہا ہے اور بیئر سمیت کئی چیزوں کی کھپت بڑھ گئی ہے۔
زیادہ تر سافٹ ڈرنکس کی تیاری میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس استعمال کی جاتی ہے، جس سے اس کا ذائقہ خوش گوار ہو جاتا ہے اور مشروب میں سے اٹھتے ہوئے بلبلے اچھے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گوشت سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
امریکہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس زیادہ تر ان پلانٹس سے حاصل کی جاتی ہے جہاں ایتھانول بنتا ہے۔ یہاں ایتھانول پٹرول میں استعمال ہوتا ہے اور گیس اسٹیشنوں پر فراہم کیے جانے والے پیٹرول میں 10 فی صد ایتھانول شامل ہوتا ہے۔
کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے، جس سے اس کی کھپت میں 30 فی صد سے زیادہ کمی ہو چکی ہے۔
پیڑول کی کھپت کم ہونے سے ایتھانول کی طلب بھی گھٹ گئی ہے، جس سے امریکہ میں قائم ایتھانول بنانے والی 45 میں سے 34 فیکٹریوں میں کام یا تو مکمل طور پر بند ہو گیا ہے یا وہ جزوی طور پر چل رہی ہیں۔
بیئر بنانے والی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے چیف ایکزیکٹو آفیسر باب پیز کہتے ہیں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فراہمی میں کمی سے بیئر کی قیمتیں 25 فی صد کے لگ بھگ بڑھ گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی شدت میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور خام مال کی دستیابی میں کمی آ رہی ہے۔ ایسوسی ایشن کے کئی ارکان کا کہنا ہے کہ اگر اگلے دو تین ہفتوں تک یہ صورت حال برقرار رہی تو وہ اپنی پیداوار گھٹانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
کئی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے متبادل کی طرف دیکھنا پڑ سکتا ہے۔
کمپریسڈ گیس ایسوسی ایشن نے حال ہی میں امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی پیدوار 20 فی صد تک گر چکی ہے اور اپریل کے وسط میں 50 فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔
تاہم، کئی ریاستوں میں بیوریج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں فی الحال کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی قلت کا سامنا نہیں ہے۔