بے حیا عورتیں


کیسے مردوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر
گلے کو دبا کر
تعفن اگلتے ہوئے گندے نالوں میں لڑھکاتی،
یادور کھیتوں میں اور کوڑے دانوں میں پھینک آتی ہیں
سنگ دل سارے منظر کو اک آن میں بھول کر آگے بڑھ جاتی ہیں
بے حیا عورتیں

فاحشہ عورتیں
ان کی رالیں ٹپکتی ہیں
معصوم جسموں کو گر دیکھ لیں
مرد،عورت ہویا کوئی خواجہ سرا
اپنی وحشت کی تسکین کے واسطے
عمر، رنگت، قبیلے یا طبقے کا کچھ مسئلہ ہی نہیں
جان سے مار دینا بھی مشکل نہیں
بلکہ قبروں میں تازہ دبی لاشوں کو نوچنے میں انہیں ہچکچاہٹ نہیں
یہ بلا عورتیں

وحشیہ عورتیں
اپنی غیرت کے سارے تقاضے نبھاتی ہیں اور داد پاتی ہیں
کس کو بھلا اتنی جرات کہ ان کے پیاموں کو ٹھکرائے
تیزاب کی پوری بوتل الٹ دیتی ہیں
اور جواں سال مردوں کے نازک بدن ایسے جل جاتے ہیں
بچنے والے بھی مرنے کی خواہش میں جیتے ہیں
اورعمر بھر اپنے چہروں سے چھپتے ہیں
ان کے لیے ہیں اذیت بھری اک سزا عورتیں

منبروں پہ کھڑی
برتری کے مناروں سے مردوں پہ پھنکارتی
زعم میں مبتلا عورتیں
خود کو کیسے برابر سمجھتے ہیں؟۔۔۔
کیا؟ عورتوں کے برابر؟
خدا ان کو بخشے۔۔۔
کہ یہ عورتوں کے تو پیروں کی جوتی برابر نہیں
عقل ٹخنوں میں ہے
اور سب جانتے ہیں
قیا مت کے دن یہ جہنم بھریں گے
مگر یہ نہیں جانتے
عورتوں کے تخیل کی جنت میں اٹکھیلیاں کر رہے ہیں
بہتّرحسیں، کسرتی جسم کے اونچے لمبے جواں
جن کے ملبوس سے ان کے جسموں کی رگ رگ دھڑکتی نظر آتی ہے!
اوراس انعام پر
خود پہ اتراتی ہیں
کج ادا عورتیں

باحیا، پارسا، باصفا مردہیں
اور ان کی مجازی خدا عورتیں!