شبیر رخشانی
(آواران (پ ر تحصیل جھاؤ آواران میں 87سکول بند۔ ناقص تعلیمی منصوبہ بندی
اور علاقائی نمائندگان کی لاتعلقی نے تعلیمی نظام کو
تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
مستقبل کے معماروں کی زندگی داؤ پر۔ بلوچستان ایجوکیشن سسٹم نامی مہم کو ملنے والی
اعداد و شمار کے
مطابق تحصیل جھاؤکی ٹوٹل 132 سکولوں میں سے اس وقت 87 سکول بندش
کا شکار ہیں۔ جن کی تفصیلات کچھ اس طرح سے ہے۔
بوائز سکولوں کی کل تعداد 94 ہے۔56
سکول مکمل طور پر بند ہیں۔ جن میں پرائمری سکولوں کی کل تعداد 78 ہے 51 سکولز بند
ہیں جن میں 16نئے سکولز شامل ہیں مئی 2018کو ان سکولوں کا نوٹیفکیشن جاری
ہوا۔ بوائز مڈل سکولوں کی تعداد 7ہے 3 بند ہیں 4
جزوی طور پر کھلے ہیں۔ ہائی
سکولوں کی تعداد 9 ہے 2 بند ہیں واحد ہائی سکول لال بازار مکمل طور پر فعال ہے
باقی 6سکولز بغیر
سائنس ٹیچرز اور سائنسی سامان کے جزوی طور پر تعلیمی نظام کو سہارا
دے رہے ہیں۔گرلز پرائمری سکولوں کی کل تعداد 38ہے۔
31 مکمل طور پر بند ہیں۔
جن پرائمری سکولوں کی کل تعداد34 ہے 31بند ہیں 29سکولز وہ ہیں جن کا نوٹیفکیشن
محکمہ تعلیم نے مئی
2018کو جاری کیا تھا نہ بلڈنگ موجود ہے اور نہ ہی اساتذہ
تعینات۔ 2مڈل سکول ہیں جو ایک ایک ٹیچر کے سہارے اپنا نظام چلا
رہے ہیں جبکہ 2
ہائی سکول ہیں جہاں نظامِ تعلیم جزوی طور پر بحال ہے۔تحصیل جھاؤ اسپیکر بلوچستان
اسمبلی کا آبائی علاقہ ہے۔ تحصیل
جھاؤ میں تعلیمی تباہ حالی پر سماجی حلقوں کی
جانب سے تشویش کااظہار کیا جا رہا ہے۔عوامی حلقوں نے سیکرٹری ایجوکیشن سے مطالبہ
کیا
ہے کہ ضلعی آفیسران کو فوری طور پر معطل کرکے بند سکولوں کا نوٹس لے لیں۔
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر
حاصل کرنے کے لیےبلاگ کا گروپ جوائن کریں۔