’مکسڈ ویٹ ڈیٹنگ‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جس کا استعمال ایسے جوڑے کے لیے ہوتا ہے جو واضح طور پر اپنے وزن یا جسامت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہوں۔
بعض لوگ اس اصطلاح کو ازخود وضاحتی کہتے ہیں جبکہ بعض اس میں مکمنہ طور پر پوشیدہ توہین آمیز مفہوم کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
مقبول کلچر میں شاید ہی کوئی ہومر سمپسن پر اس لیے پھبتی کسے کہ وہ خود تو لحیم شحیم ہیں مگر ان کی اہلیہ دبلی پتلی اور چست۔ لیکن ٹی وی شو یا فلم میں کسی موٹی عورت کے ساتھ کسی دبلے پتلے شخص کو نہیں رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سٹیفنی یبواہ ’پلس سائز‘ یا لحیم شحیم جسامت کے متعلق لکھنے والی برطانیہ کی لائف سٹائل بلاگر ہیں اور وہ پہلے مکسڈ ویٹ رشتے میں رہ چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مکسڈ ویٹ ڈیٹنگ کا تصور پلس سائز خواتین کو علیحدہ کرنے کا ایک اور طریقہ ہے کیونکہ ہم دوسرے زاویہ نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔
یبواہ نے بی بی سی کے وومن آور پروگرام میں بتایا کہ ’سماج میں پلس سائز یعنی فربہ مرد اور پتلی دبلی خاتون کے جوڑے کو مکمل طور پر نارمل سمجھا جاتا ہے۔‘
لیکن وہ کہتی ہیں کہ کوئی لحیم شحیم خاتون کسی دلکش شخص کے ساتھ خوش اور صحت مند رشتے میں نہیں رہ سکتی کیونکہ سماج اس کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ ’یہ اس دلکش شخص کے ساتھ کیوں ہے۔ اسے اس کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ اسے کسی ایسے شخص کے ساتھ ہونا چاہیے جو اسی جیسا ہو۔‘
’مشکل چیلنجز‘
امریکہ کے ایک ٹی وی پروگرام میں جب مکسڈ ویٹ ڈیٹنگ کو پیش کیا گیا، جس میں لحیم شحیم خاتون پتلے دبلے شخص کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی تھیں، تو اس پر سوشل میڈیا میں بہت ہلچل نظر آئی۔
ٹی ایل سی پر ’ہاٹ اینڈ ہیوی‘ نے اس مشکل چیلنج کو نمایاں کیا جو ایسے جوڑوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ایسے جوڑوں کو دوستوں اور رشتہ داروں کی جانب سے نشانہ بنایا جانا بھی ممکن ہے۔
’ہاٹ اینڈ ہیوی‘
ریئلٹی ٹی وی چینل کو کسی رشتے میں صرف لحیم شحیم خاتون کے دکھانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے خلاصہ کلام پیش کرتے ہوئے لکھا کہ ’میری خواہش ہے کہ مکسڈ ڈیٹ کی آتشی موت ہو۔ کیونکہ اس میں بڑے پیمانے پر لحیم شحیم خواتین کو کم موٹے یا دبلے شخص کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ جبکہ پاپ کلچر میں ہمیں موٹے شخص کے ساتھ عام طور پر سڈول اور پتلی خواتین نظر آتی رہی ہیں اور یہ ہر کامیڈی سٹکام یا روم کوم میں عام طور پر پایا جاتا ہے۔‘ روم کام کا مطلب رومینٹک کامیڈی ہے۔
کس کا فائدہ ہے؟
یبواہ کا خیال ہے کہ ان کے جیسی لحیم شحیم خواتین کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ’وہ کسی ایسے شخص کے لائق نہیں جو دیکھنے میں مغرب کے خوبصورتی کے معیار پر اترتا ہو۔
’خاتون کے جسم پر میڈیا اور سماج زیادہ تیکھی نظر رکھتا ہے کیونکہ ہم سے یہ امید کی جاتی ہے کہ ہم نسوانیت کے کردار کو ادا کریں جو کہ نفیس اور نزاکت سے بھری ہو۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’لحیم شحیم جسامت والی خاتون اس دائرے سے باہر تصور کی جاتی ہیں جسے نسوانیت کہا جاتا ہے۔ اس لیے جب لوگ کسی لحیم شحیم خاتون کو خوش، کامیاب اور پراعتماد دیکھتے ہیں تو یہ بات انھیں پسند نہیں آتی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ایتھلیٹ کی طرح نظر آنے والے سابق بوائے فرینڈ جب کبھی عوامی مقامات پر ساتھ ہوتے تو انھیں لوگ ’گھور کر دیکھتے۔‘
اور جب وہ اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتیں تو بعض دوست انھیں ’بہت خوفناک کمنٹس دیتے۔‘
جیسا کہ وہ کہتے ’تم بہت خوش قسمت ہو‘ یا ’تمھیں وہ کیسے مل گیا؟‘ اور میں جواب دیتی کہ دراصل وہ خوش قسمت ہے کیونکہ میں عظیم اور حیرت انگیز ہوں۔ میں یہ بھی سوچتی کہ میں پرکشش بھی ہوں۔‘
پی آر کمپنی ’ایبونی ہر‘ کی بانی ایبونی ڈگلس کا کہنا ہے کہ یہ آپ کی خودداری کو ٹھیس پہنچانے جیسا ہے۔ خیال رہے کہ ایبونی ڈگلس خود لحیم شحیم ہیں اور وہ ایک سڈول جسم والے شخص کے ساتھ رشتے میں منسلک ہیں۔
ڈگلس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مجھے یاد ہے کہ کس طرح میں نے اسے پہلی بار اپنے دوستوں سے ملایا اور انھوں نے کہا تھا کہ ’تم خوش قسمت ہو، یہ پھنسانے لائق ہے۔‘ اور ابھی بھی میرے دوست مجھے کہتے ہیں کہ وہ وزن کم کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں۔
’لیکن میں نے مدد نہیں لی۔ مجھے حیرت ہے کہ آخر یہ بات اتنی بڑی کیوں ہے۔ آخر ہم مختلف ہو کر بھی اپنے طریقے سے خوش کیوں نہیں رہ سکتے؟ کیونکہ یہ بات اسے پریشان نہیں کرتی۔‘
’انسانیت سے محروم کرنا‘
انسانی جنس کا مطالعہ کرنے والے ماہر نفسیات رابرٹ پی بورس کا کہنا ہے کہ پرانی کہاوت ’مخالف صنف اپنی جانب کھینچتی ہے‘ کے باوجود جب جسم کے خدوخال کی بات آتی ہے تو لوگ تضاد اور مختلف النوع کو قبول کرنے میں بہت پس و پیش کرتے ہیں۔
انھوں نے لکھا کہ ’اس کی وضاحت کے لیے بہت سی تحقیقات کی گئی ہیں لیکن ہم ایسے جوڑے کے بارے میں جانبداری سے کام لیتے ہیں جو مختلف ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’بعض اوقات ہمارا الگ ہونا نسل کی بنیاد پر ہوتا ہے بعض اوقات وہ عمر کی بنیاد پر ہوتا ہے جبکہ بعض جوڑے واضح طور پر اپنی جسامت اور وزن کے اعتبار سے علیحدہ ہوتے ہیں۔‘
ڈگلس اور یبواہ کا کہنا ہے کہ سیاہ فام خاتون ہونا اور کسی مخصوص علاقے سے تعلق ہونا یہ ایسی باتیں ہیں جس پر مکسڈ ویٹ جوڑے کے معاملے میں زیادہ باتیں بنائی جاتی ہیں۔
یبواہ جن کے انسٹاگرام پر 50 ہزار سے زیادہ فالورز ہیں نے بتایا کہ ’مجھے بہت سارے ایسے پیغامات ملتے ہیں جس میں مجھے انسانیت کے مرتبے سے گرایا جاتا ہے، مجھے چیز سمجھا جاتا ہے اور مجھے ایک آدمی کے مقابلے میں جہاز سمجھا جاتا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ بعض اوقات انھیں مردوں کی جانب سے پیغامات ملتے ہیں ’جن میں چھوٹی چھوٹی نسلی جارحیت ہوتی ہے اور وہ تمام سیاہ فام لوگوں کو جنگلی اور وحشی کے طور پر ایک ہی رنگ میں رنگنے کا کام کرتے ہیں، یہ بہت ہی قابل نفرت ہوتا ہے۔‘
’جب آپ کسی خاص حالت میں ہوتے ہیں تو آپ اس کے اسیر ہو جاتے ہیں۔‘