فاطمہ شیروانی اُسے بارشیں بہت پسند تھیں بلکہ نہیں پسند کا لفظ بہت معمولی ہے۔ اُسے تو بارشوں سے عشق تھا۔ کُن من کرتی ننھی ننھی بوندیں جب آسمان سے زمین پر اُترتی تھیں تو وہ بھی اُن کے ساتھ ہی بہتی چلی جاتی تھی۔ بارشیں گیت تھیں تو وہ اُن کی آواز تھی۔ بارشیں تال تھیں تو وہ اس تال پر محوِرقص تھی۔ بارشیں محبت تھیں تو وہ ایک محبوب جسے اپنی محبت کے ساتھ اپنے وجود کو امر کرنا تھا۔ وہ بوند بوند انہی پانیوں کے ساتھ اپنے وجود کو بھگوتی چلی جاتی تھی۔ وہ اور بارش یک جان ہوتے تھے اور دور کھڑی محبت مسکراتی رہتی تھی۔ ایک روز کچھ عجیب ہوا، اتنا عجیب کہ اُس کا ب…
Social Plugin